کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 233
پھر آپ نے فرمایا:’’عائشہ ! مسکین کو خالی نہ لوٹایا کرو اگرچہ آدھی کھجور ہی دو۔عائشہ ! تم مسکینوں سے محبت کرو اور انھیں اپنے قریب کرو،اِس طرح اللہ تمھیں روز قیامت اپنا قرب نصیب کرے گا۔‘‘[1]
اِس بناء پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہایت متواضع مزاج تھے ۔
تو آئیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تواضع کے چند نمونے دیکھتے ہیں۔
٭ حضرت سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ
(( کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یَأْتِی ضُعَفَائَ الْمُسْلِمِیْنَ وَیَزُوْرُہُمْ وَیَعُوْدُ مَرْضَاہُمْ وَیَشْہَدُ جَنَائِزَہُمْ [2]))
’’ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کمزور مسلمانوں کے پاس آتے ، ان سے ملاقات کرتے ، ان میں سے جو بیمار ہوتا اس کی عیادت کرتے اور جو فوت ہو جاتا اس کی نماز جنازہ پڑھاتے اور تدفین میں شرکت کرتے تھے ۔‘‘
٭ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ جب بچوں کے پاس سے گذرتے تو انھیں سلام کہتے اور وہ کہا کرتے تھے :
(( کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یَفْعَلُہُ )) [3]
’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کیا کرتے تھے۔ ‘‘
٭ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ
(( کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یَزُوْرُالْأَنْصَارَ وَیُسَلِّمُ عَلٰی صِبْیَانِہِمْ وَیَمْسَحُ رُؤُسَہُمْ)) [4]
’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انصار سے ملنے کیلئے تشریف لے جاتے تھے ، ان کے بچوں کو سلام کہتے اور ان کے سروں پر ہاتھ پھیرتے تھے ۔‘‘
٭ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ
(( کَانَتِ الْأَمَۃُ مِنْ إِمَائِ الْمَدِیْنَۃِ لَتَأْخُذُ بِیَدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَتَنْطَلِقُ بِہٖ حَیْثُ شَائَ تْ )) [5]
’’ مدینہ منورہ کی لونڈیوں میں سے ایک لونڈی آتی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑ کر جہاں چاہتی آپ کو لے جاتی (اور آپ سے گفتگو کرتی ۔) ‘‘
٭ اسی طرح وہ بیان کرتے ہیں کہ ایک عورت جس کا دماغی توازن درست نہ تھا وہ آئی اور کہنے لگی : اے
[1] الترمذی:2352،وصححہ الألبانی
[2] المستدرک،صححہ الحاکم والذہبی،وصححہ الألبانی فی الصحیحۃ :2112
[3] صحیح البخاري :6247
[4] صحیح الجامع:4947
[5] صحیح البخاري:6072