کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 231
(( کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم لَا یَسْأَلُ شَیْئًا إِلَّا أَعْطَاہُ إِیَّاہُ أَوْ سَکَتَ [1]))
’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جس چیز کا سوال کیا جاتا آپ وہ عطا کردیتے یا خاموش ہو جاتے ۔‘‘
٭ صحیح مسلم میں ابن شہاب الزہری سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے بعد اپنے ساتھی مسلمانوں کے ہمراہ حنین میں پہنچے جہاں کفار سے جنگ ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے اپنے دین اور مسلمانوں کو غلبہ نصیب فرمایا ۔ اُس دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفوان بن امیہ کو ایک سو چوپائے جانور دئیے ، پھر ایک سو دئیے اور پھر ایک سو دئیے ۔
ابن شہاب کا بیان ہے کہ انھیں سعید بن المسیب نے بیان کیا ہے کہ صفوان نے کہا :
(( وَاللّٰہِ لَقَدْ أَعْطَانِی رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم مَا أَعْطَانِی ، وَإِنَّہُ لَأَبْغَضُ النَّاسِ إِلَیَّ ، فَمَا بَرِحَ یُعْطِیْنِی حَتّٰی إِنَّہُ لَأَحَبُّ النَّاسِ إِلَیَّ )) [2]
’’ اللہ کی قسم ! مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس وقت عطا کیا جو کچھ عطا کیا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے سب سے زیادہ نا پسندیدہ تھے ۔ پھر آپ مجھے بار بار دیتے رہے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے لوگوں میں سب سے زیادہ محبوب ہو گئے ۔‘‘
٭حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چادر لے کر آئی اور کہا : اے اللہ کے رسول ! یہ آپ کے پہننے کیلئے ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قبول کر لیا اور چونکہ آپ کو اس کی ضرورت بھی تھی اس لئے آپ نے اسے فورا پہن لیا ۔اس کے بعد صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں سے ایک شخص نے آپ کو وہ چادر پہنے ہوئے دیکھا تو اس نے کہا : اے اللہ کے رسول !یہ چادر تو بہت اچھی ہے ، یہ آپ مجھے پہنا دیجئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ٹھیک ہے ۔ بعد ازاں جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے تو صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے اسے ملامت کی اور کہا : تم نے یہ اچھا نہیں کیا ۔ تمھیں معلوم تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس چادر کی ضرورت تھی اور اسی بناء پر آپ نے اسے قبول کیا تھا ، پھر تم نے اس کا سوال کر ڈالا ! اور تم یہ بھی جانتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جب کسی چیز کا سوال کیا جاتا ہے تو آپ اسے اپنے پاس نہیں رکھتے بلکہ سائل کو دے دیتے ہیں !
اس نے کہا :(( رَجَوْتُ بَرَکَتَہَا حِیْنَ لَبِسَہَا النَّبِیُّ صلي اللّٰه عليه وسلم لَعَلِّیْ أُکَفَّنُ فِیْہَا [3]))
’’ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پہنا تھا تو میں نے اس کی برکت کی امید رکھتے ہوئے اس کا سوال کیا تھا ، شاید مجھے اسی میں کفن پہنایا جائے ۔‘‘
[1] رواہ أحمد وابن حبان وغیرہما وہو صحیح
[2] صحیح مسلم :2313
[3] صحیح البخاری :6036