کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 230
کرتے تھے : تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو سب سے اچھے اخلاق والا ہو ۔‘‘
حضرت صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا کی گواہی
آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات اور مومنوں کی ماؤں(رضی اللّٰه عنہن)میں سے ایک ہیں۔ آپ فرماتی ہیں کہ (( مَا رَأَیْتُ أَحَدًا أَحْسَنَ خُلُقًا مِنْ رَّسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم [1]))
’’ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ اچھے اخلاق والا کوئی نہیں دیکھا ۔‘‘
قرآن مجید اور تورات کی شہادت کے علاوہ ہم نے جو مختلف لوگوں کی شہادتیں ذکر کی ہیں ان میں آپ کے ماننے والے بھی ہیں اور آپ کے دشمن بھی ہیں ، ان میں آپ کے گھر والے بھی ہیں اور خادم بھی ہیں ۔ گویا اپنوں اور غیروں ‘سب نے یہ گواہی دی کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اخلاق حسنہ کے اعلی منصب پر فائز ہیں ۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلی اخلاق کے بعض پہلو
1۔ جود وسخاوت
٭ حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ
(( مَا سُئِلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم شَیْئًا قَطُّ فَقَالَ : لَا )) [2]
’’ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے جب بھی کسی چیز کا سوال کیا گیا ایسا کبھی نہیں ہوا کہ آپ نے سائل کو ’نہیں ‘ کہا ہو۔‘‘
٭ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسلام قبول کرنے کی شرط پر جس چیز کا بھی سوال کیا جاتا آپ عطا کردیتے ، حتی کہ ایک شخص آپ کے پاس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اتنی زیادہ بکریاں عطا کیں کہ جو دو پہاڑوں کے درمیان خالی جگہ کو بھر سکتی ہیں ۔ چنانچہ وہ اپنی قوم کی طرف واپس لوٹا اور اس نے کہا :
(( یَا قَوْمِ،أَسْلِمُوْا فَإِنَّ مُحَمَّدًا یُعْطِی عَطَائَ مَنْ لَّا یَخْشَی الْفَقْرَ)) [3]
’’ اے میری قوم ! تم سب کے سب اسلام قبول کر لو کیونکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم تو اتنا عطا کرتے ہیں کہ جیسے انھیں فقر وفاقہ کا اندیشہ ہی نہیں ہے ۔‘‘
٭ اسی طرح ان کا بیان ہے کہ
[1] قال الحافظ فی الفتح:575/6: أخرجہ الطبرانی فی الأوسط بإسناد حسن
[2] صحیح البخاری:6034، صحیح مسلم:2311
[3] صحیح مسلم :2312