کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 222
دوسرا خطبہ 7۔قرآن وحدیث پر عمل کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا امت پر ساتواں حق یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی وفات کے وقت جو دو چیزیں امت کیلئے چھوڑ کر گئے انھیں خوب پڑھا جائے اور انہی دو چیزوں سے اسلامی تعلیمات اخذ کی جائیں ۔ او ر وہ ہیں : قرآن مجید اور صحیح اور ثابت شدہ سنت ِ مبارکہ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:(( تَرَکْتُ فِیْکُمْ شَیْئَیْنِ،لَنْ تَضِلُّوْا بَعْدَہُمَا: کِتَابَ اللّٰہِ وَسُنَّتِیْ،وَلَنْ یَّتَفَرَّقَا حَتّٰی یَرِدَا عَلَیَّ الْحَوْضَ)) [1] ’’ میں تم میں دو چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں ۔ ان کے بعد ( یعنی اگر تم نے انھیں مضبوطی سے تھام لیا تو) کبھی گمراہ نہیں ہو گے ۔ ایک ہے کتاب اللہ ( قرآن مجید ) اور دوسری ہے میری سنت۔ اور یہ دونوں کبھی جدا جدا نہیں ہو نگی یہاں تک کہ حوض پر میرے پاس آئیں گی ۔ ‘‘ لہٰذا ہر عام وخاص پر واجب ہے کہ وہ دین کے احکام براہِ راست قرآن مجید اور احادیث نبویہ سے حاصل کرے ، یوں وہ گمراہی سے بچ جائے گا اور صراطِ مستقیم پر چلتا رہے گا ۔ 8۔کثرت سے درود شریف امت پر آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کا آٹھواں حق یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر زیادہ سے زیادہ درود پڑھا جائے۔ فرمان الٰہی ہے : {إِنَّ اللّٰہَ وَمَلاَئِکَتَہُ یُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِیِّ یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْہِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا}[2] ’’بے شک اللہ تعالیٰ ( فرشتوں کے سامنے ) نبی کی تعریف کرتا ہے اور اس کے فرشتے اس نبی پر درود بھیجتے ہیں ۔ اے ایمان والو ! تم بھی ان پر درود بھیجو اور خوب سلام بھی بھیجتے رہا کرو ۔ ‘‘ جب یہ آیت نازل ہوئی تو صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہنے لگے : اے اللہ کے رسول ! سلام کا طریقہ تو ہم جانتے ہیں ، ہم درود کیسے بھیجیں ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم یوں کہا کرو: (( اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ ، کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی إِبْرَاہِیْمَ وَعَلٰی آلِ
[1] صحیح الجامع:2937 [2] الأحزاب33 :56