کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 221
ہیں ؟ وہ کہنے لگیں : پھر وہ مجھے منع کیوں نہیں کرتے ؟ انھوں نے کہا : انھیں صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد ہی آپ کو مسجد میں جانے سے منع کرنے نہیں دیتا :(( لا تَمْنَعُوْا إِمَائَ اللّٰہِ مَسَاجِدَ اللّٰہِ )) ’’ تم اللہ کی بندیوں کو مساجد میں جانے سے منع نہ کرو ۔ ‘‘[1] اس سے معلوم ہوا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ اگرچہ اپنی بیویوں کا مسجد میں جانا نا پسند کرتے تھے لیکن وہ انھیں منع نہیں کرتے تھے ۔ اس کی وجہ کیا تھی ؟ صرف یہ کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سن رکھی تھی کہ ’’ تم اللہ کی بندیوں کو مساجد میں جانے سے منع نہ کرو ۔‘‘ اسی بناء پر وہ انھیں مساجد میں جانے سے منع نہیں کرتے تھے ۔ (۲) عبد اللہ بن بریدۃ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبد اللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے اپنے ایک (رشتہ دار ) کو دیکھا کہ وہ پتھر یا کنکریاں اٹھا اٹھا کر پھینک رہا ہے تو انھوں نے کہا : ایسا مت کرو کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع کیا ہے ( یا انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے نا پسند فرماتے تھے ) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : (( إِنَّہُ لَا یُصَادُ بِہٖ صَیْدٌ،وَلَا یُنْکَاُ بِہٖ عَدُوٌّ،وَلٰکِنَّہَا قَدْ تَکْسِرُ السِّنَّ وَتَقْفَأُ الْعَیْنَ)) ’’ اس طرح نہ شکار کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی اس سے دشمن پر غلبہ حاصل کیا جا سکتا ہے ، ہاں یہ ہو سکتا ہے کہ یہ کسی کے دانت توڑدیں اور کسی کی آنکھ پھوڑ دیں ۔ ‘‘ اس کے بعد حضرت عبد اللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے اسی آدمی کو پھر دیکھا کہ وہ اسی طرح کنکریاں یا پتھر اٹھا اٹھا کر پھینک رہا ہے تو وہ کہنے لگے:(أُحَدِّثُکَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم أَنَّہُ نَہٰی عَنِ الْخَذْفِ أَوْ کَرِہَ الْخَذْفَ وَأَنْتَ تَخْذِفُ ؟ لَا أُکَلِّمُکَ کَذَا وَکَذَا ) ’’ میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کرتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کرنے سے منع کیا ہے یا اسے نا پسند کیا ہے اور تم پھر بھی اسی طرح کنکریاں پھینک رہے ہو ! میں تم سے اتنا عرصہ بات نہیں کرونگا ۔‘‘ ایک روایت میں ہے کہ انھوں نے کہا :(لَا أُکَلِّمُکُ أَبَدًا ) ’’ میں تم سے کبھی بات نہیں کرونگا۔ ‘‘[2] اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو حدیث ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا احترام کرنے اور اس کی پیروی کرنے کی توفیق دے۔ آمین
[1] صحیح البخاری:900 [2] صحیح البخاری:5479 ، صحیح مسلم :1954