کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 218
قَضَیْتَ وَیُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا}[1]
’’ پس قسم ہے تیرے رب کی ! یہ مومن نہیں ہو سکتے جب تک آپس کے تمام اختلافات میں آپ کو حاکم (فیصل) نہ مان لیں ، پھر جو فیصلہ آپ ان میں کردیں اس سے وہ دل میں کسی طرح کی تنگی اور ناخوشی محسوس نہ کریں اور فرمانبرداری کے ساتھ قبول کرلیں ۔ ‘‘
حضرت عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ان کے باپ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ اور ایک انصاری صحابی کے درمیان حرہ میں واقع پانی کی ایک نالی پر جھگڑا ہو گیا جس کے ذریعے وہ کھجوروں تک پانی پہنچاتے تھے ۔ چنانچہ انصاری نے کہا : پانی چھوڑ دو اور اسے آگے جانے دو ، لیکن حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے انکار کردیا ۔ اب وہ دونوں اپنا معاملہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر آئے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( اِسْقِ یَا زُبَیْرُ،ثُمَّ أَرْسِلِ الْمَائَ إِلٰی جَارِکَ ))
’’ اے زبیر ! تم ( اپنے درختوں کو ) پانی پلا لو اور پھر اسے اپنے پڑوسی کے باغ میں چھوڑ دو ۔ ‘‘
تو انصاری صحابی کو سخت غصہ آیا اور وہ کہنے لگا : اے اللہ کے رسول ! کیوں نہیں آخر وہ آپ کی پھوپھی کا بیٹا جو ہوا !
اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرۂ انور کا رنگ متغیر ہو گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( اِسْقِ یَا زُبَیْرُ،ثُمَّ احْبِسِ الْمَائَ حَتّٰی یَرْجِعَ إْلَی الْجُدُرِ ))
’’ زبیر ! اپنے کھیت کو پانی پلاؤ اور جب تک پانی منڈیروں تک نہ پہنچ جائے اسے اس کیلئے مت چھوڑو۔ ‘‘
حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : میں سمجھتا ہوں کہ یہ آیت اسی کیس میں نازل ہوئی :
{ فَلاَ وَرَبِّکَ لاَ یُؤْمِنُوْنَ حَتّٰی یُحَکِّمُوْکَ فِیْمَا شَجَرَ بَیْنَہُمْ ثُمَّ لاَ یَجِدُوْا فِیْ أَنْفُسِہِمْ حَرَجًا مِمَّا قَضَیْتَ وَیُسَلمُوْا تَسْلِیْمًا }[2]
اور صحیح بخاری میں مروی ہے کہ ایک آدمی نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے حجر اسود کے استلام کے متعلق سوال کیا تو انھوں نے کہا:(رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یَسْتَلِمُہُ وَیُقَبِّلُہُ )
’’ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تھا کہ آپ نے اس کا استلام کیا اور اسے بوسہ دیا ۔ ‘‘
اس آدمی نے کہا : آپ کا کیا خیال ہے کہ اگر میں ازدحام میں پھنس جاؤں ( تو کیا پھر بھی میں استلام کروں؟) اور آپ کا کیا خیال ہے کہ اگر لوگ مجھ پر غالب آجائیں ( تو کیا پھر بھی مجھے استلام کرنا ہو گا ؟ )
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا :
[1] النساء4 : 65
[2] صحیح البخاری :2359،2360،صحیح مسلم :2357