کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 214
زندگی بخش ہو ۔ اور یہ جان لو کہ اللہ تعالیٰ آدمی اور اس کے دل کے درمیان حائل ہو جاتا ہے ۔ اور اسی کے حضور تم جمع کئے جاؤ گے ۔‘‘
حضرت ابو سعید المعلی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں مسجد میں نماز پڑھ رہا تھا کہ اِس دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گذرے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا لیکن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر نہ ہو ا یہاں تک کہ میں نے نماز مکمل کر لی ، پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا :
(( مَا مَنَعَکَ أَنْ تَأْتِیَ؟)) ’’ تمہیں کس بات نے میرے پاس آنے سے منع کیا ؟ ‘‘
میں نے عرض کی : اے اللہ کے رسول ! میں نماز پڑھ رہا تھا ۔
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( أَلَمْ یَقُلِ اللّٰہُ :{ یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا اسْتَجِیْبُوْا لِلّٰہِ وَلِلرَّسُوْلِ })) [1]
’’ کیا اللہ تعالیٰ نے نہیں فرمایا: اے ایمان والو ! اللہ اور رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کا حکم مانو جبکہ رسول تمہیں اس چیز کی طرف بلائے جو تمہارے لئے زندگی بخش ہو ۔ ‘‘
نیز فرمایا : { وَمَا آتَاکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُ وَمَا نَہَاکُمْ عَنْہُ فَانْتَہُوْا }[2]
’’ اور جو کچھ تمہیں رسول دیں وہ لے لو اور جس سے روکیں اس سے رک جاؤ ۔ ‘‘
یہ آیت اس بات کی دلیل ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان شرعی حجت اور واجب الاتباع ہے ۔
اسی طرح یہ حدیث بھی اسی کی تائید کرتی ہے :
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
(( لَعَنَ اللّٰہُ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُوْتَشِمَاتِ، وَالْمُتَنَمِّصَاتِ، وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ، اَلْمُغَیِّرَاتِ خَلْقَ اللّٰہِ ))
’’ اللہ تعالیٰ نے گودنے والی اور گدوانے والی ، خوبصورتی کیلئے چہرے کے بال اکھاڑنے والی اور دانتوں کو جدا کرنے والی عورتوں پر لعنت کی ہے جو اس کی خلقت کو بدلتی ہیں ۔ ‘‘
یہ حدیث بنی اَسد کی ایک عورت کو پہنچی ‘ جسے ام یعقوب کہا جاتا تھا تو وہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آئی اور کہنے لگی: مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ آپ نے فلاں فلاں عورت پر لعنت بھیجی ہے ؟
انھوں نے کہا:میں اس پر لعنت کیوں نہ بھیجوں جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت بھیجی اور جس پر اللہ کی کتاب
[1] صحیح البخاری:4647 ،470
[2] الحشر59 :7