کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 212
جائے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اللہ کی اطاعت ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی اللہ کی نافرمانی ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حق یوں بیان فرمایا ہے:{وَأَطِیْعُوْا اللّٰہَ وَأَطِیْعُوْا الرَّسُوْلَ وَاحْذَرُوْا فَإِنْ تَوَلَّیْتُمْ فَاعْلَمُوْا أَنَّمَا عَلٰی رَسُوْلِنَا الْبَلاَغُ الْمُبِیْنُ }[1] ’’ اور تم اللہ کی اطاعت کرتے رہو اور رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی اطاعت کرتے رہو ۔ اور (نافرمانی سے ) ڈرتے رہو اوراگر تم نے اعراض کیا تو جان لو کہ ہمارے رسول کے ذمہ صاف صاف پہنچادینا ہے ۔ ‘‘ نیز فرمایا : {مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ أَطَاعَ اللّٰہَ }[2] ’’ جو رسول کی اطاعت کرتا ہے اس نے گویا اللہ کی اطاعت کی ۔ ‘‘ اس آیت ِ کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کو اپنی اطاعت قرار دیا ہے ۔ اور اس کی تائید اِس حدیث سے بھی ہوتی ہے : حضرت فاطمۃ بنت قیس رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ ان کے خاوند ابو عمرو بن حفص رضی اللہ عنہ کہیں گھر سے باہر گئے ہوئے تھے ، اسی دوران انھوںنے انھیں آخری طلاق دے دی ۔ چنانچہ انھوں نے اپنے وکیل ( عیاش بن ابی ربیعۃ رضی اللہ عنہ ) کو ان کے پاس طلاق (نامہ) دے کر بھیجا اور ان کے ذریعے پانچ صاع کھجور اور پانچ صاع جَو بھی بھیجے لیکن انھیں یہ بات پسند نہ آئی ۔ [ مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ انھوں نے کہا : کیا میرے لئے بس یہی نان ونفقہ ہے ؟ ] تو ان کے وکیل نے کہا : اللہ کی قسم ! ہمارے پاس تمہارے لئے کچھ بھی نہیں ۔ چنانچہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سیدھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آگئیں اور انھیں پورے معاملے سے آگاہ کیا ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( لَیْسَ لَکِ عَلَیْہِ نَفَقَۃٌ)) ’’ واقعتا تمہارے لئے ان پر کوئی نان ونفقہ لازم نہیں ہے ۔ ‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ام شریک رضی اللہ عنہا کے گھر میں عدت گذارنے کا حکم دیا ، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اُم شریک رضی اللہ عنہا وہ خاتون ہیں جن کے گھر میں میرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا آنا جانا لگا رہتا ہے ، لہٰذا تم ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کے گھر میں عدت گذارو کیونکہ وہ نابینا ہیں اور تم ان کے گھر میں اپنا ( اضافی ) لباس اتار سکو گی ۔ اور جب تم عدت پوری کر لو تو مجھے اطلاع دینا ۔ ‘‘ حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیںکہ جب میری عدت پوری ہو گئی تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ اور حضرت ابو جہم رضی اللہ عنہ نے میرے پاس شادی کا پیغام بھیجا ہے ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(( أَ مَّا أَبُوْ جَہْمٍ فَلَا یَضَعُ عَصَاہُ عَنْ عَاتِقِہٖ،وَأَمَّا مُعَاوِیَۃُ فَصُعْلُوْکٌ لَا مَالَ
[1] المائدۃ5 :92 [2] النساء4 :80