کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 207
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( لَا وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہِ،حَتّٰی أَکُوْنَ أَحَبَّ إِلَیْکَ مِنْ نَفْسِکَ،فَقَالَ لَہُ عُمَرُ: فَأنَِّہُ الْآنَ وَاللّٰہ،لَأَنْتَ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ نَفْسِیْ،فَقَالَ النَّبِیُّ صلي اللّٰه عليه وسلم : اَلْآنَ یَا عُمَرُ)) [1] ’’ نہیں ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! یہاں تک کہ میں تمہیں تمہاری جان سے بھی زیادہ محبوب ہو جاؤں ۔‘‘ چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : ’’ اب اللہ کی قسم ! آپ مجھے میری جان سے بھی زیادہ محبوب ہیں۔ ‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ اے عمر ! اب بات بنی ہے ۔ ‘‘ یاد رہے کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سچی محبت کا عملی اظہار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع اور فرمانبرداری سے ہوتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: {قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہ َفَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ وَیَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ وَاللّٰہُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ}[2] ’’ آپ کہہ دیجئے ! اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری تابعداری کرو ، اس طرح اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمھارے گناہ معاف فرما دے گا اور اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا ، نہایت مہربان ہے۔ ‘‘ اس آیتِ کریمہ سے ثابت ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ محبت کی دلیل آپ کی اتباع اور فرمانبرداری کرناہے ۔ لہٰذا جو شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کا دعوی کرتا ہو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی پیروی بھی کرتا ہو تو سمجھ لینا چاہئے کہ وہ محبت کے دعوے میں سچا ہے ۔ اور اگر وہ محبت کا دعوی تو کرتا ہو لیکن سنتِ نبویہ کا پیروکار نہ ہو تو اس کے متعلق یقین کرلینا چاہئے کہ وہ محبت کے دعوے میں جھوٹا ہے۔ ایک شاعر نے کیا خوب کہا ہے : تَعْصِیْ الإِْلٰہَ وَأَنْتَ تُظْہِرُ حُبَّہُ ہٰذَا لَعَمْرُکَ فِیْ الْقِیَاسِ بَدِیْعُ لَوْ کَانَ حُبُّکَ صَادِقًا لَأطَعْتَہُ إِنَّ الْمُحِبَّ لِمَنْ یُّحِبُّ مُطِیْعُ ’’ تم اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرتے ہو اور اس سے محبت کا دعوی بھی کرتے ہو ! یہ تو تمہاری زندگی کی قسم ! انتہائی نا معقول بات ہے ، اگر تمہاری محبت سچی ہوتی تو تم اس کی فرمانبرداری کرتے کیونکہ محبت کرنے والا اپنے محبوب کا فرمانبردار ہوتا ہے ۔ ‘‘ اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کس قدر شدید محبت تھی اِس کا اندازہ آپ حضرت عائشۃ رضی اللہ عنہا کی اس روایت سے کر سکتے ہیں ۔ وہ بیان فرماتی ہیں کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا :
[1] صحیح البخاری:6632 [2] آل عمران 3:31