کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 202
(( ۔۔ إِنَّمَا أَنَا عَبْدٌ فَقُوْلُوْا عَبْدُ اللّٰہِ وَرَسُوْلُہُ )) [1] ’’ میں ایک بندہ ہی ہوں ، لہٰذا تم بھی یہی کہو کہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں ۔ ‘‘ بنا بریں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہی مقام دینا ہو گا جو آپ کو اللہ تعالیٰ نے دیا ہے ۔اور جو آپ نے اپنے بارے میں خود بیان فرمایا ہے ۔ اور جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ کا بندہ مانیں گے تو ان کے درمیان اور اللہ تعالیٰ کے درمیان فرق واضح ہو جائے گا ۔ اور جس طرح لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف میں مبالغہ آرائی کرکے آپ کو اللہ تعالیٰ کے مقام تک پہنچادیتے ہیں اس کی بھی نفی ہو جائے گی ۔ 2۔تعظیم وتوقیر کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا امت پر دوسرا حق یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم کی جائے اور دل وجان سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا احترام کیا جائے ۔ اور اسی لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ مبارکہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نام کے ساتھ پکارنے ، یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں اونچی آواز میں گفتگو کرنے سے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو منع کردیا گیا اور انھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا احترام کرنے کی سختی سے تلقین کی گئی۔ فرمان الٰہی ہے : { لاَ تَجْعَلُوْا دُعَائَ الرَّسُوْلِ بَیْنَکُمْ کَدُعَائِ بَعْضِکُمْ بَعْضًا } [2] ’’ رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو تم اس طرح مت بلاؤ جیسا کہ تم آپس میں ایک دوسرے کو بلاتے ہو۔ ‘‘ اور فرمایا : {یَا أَیُّہَا الذَِّیْنَ آمَنُوْا لاَ تَرْفَعُوْا أَصْوَاتَکُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ وَلاَ تَجْہَرُوْا لَہُ بِالْقَوْلِ کَجَہْرِ بَعْضِکُمْ لِبَعْضٍ أَنْ تَحْبَطَ أَعْمَالُکُمْ وَأَنْتُمْ لاَ تَشْعُرُوْنَ }[3] ’’ اے ایمان والو ! نبی کی آواز سے اپنی آواز اونچی نہ کرو اور ان کے سامنے بلند آواز سے اس طرح بات نہ کرو جس طرح تم آپس میں ایک دوسرے سے بلند آواز سے بات کرتے ہو ، ورنہ تمھارے اعمال برباد ہو جائیں گے اور تمہیں اس کا احساس تک نہ ہو گا ۔ ‘‘ اس آیت ِ کریمہ کے شانِ نزول کے متعلق حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ بنو تمیم کا ایک قافلہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا : آپ ان پر قعقاع بن معبد رضی اللہ عنہ کو امیر بنائیے جبکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: نہیں ، آپ اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ کو امیر بنائیے ۔ تب حضرت ابو بکر
[1] صحیح البخاری [2] النور24 :63 [3] الحجرات49 :2