کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 20
تبصرہ از مولانا عبد المنان عبد الحنان سلفی ( جامعہ سراج العلوم ۔ نیپال) وعظ وتذکیرانسان کی روحانی صحت کے لئے ایسے ہی ضروری ہے جیسے غذا اورخوراک اس کی ظاہری تندرستی کے لئے ، انسان کی فطری کمزوریوں میں سے ایک بڑی کمزوری یہ بھی ہے کہ ظَلوم وجَہول ہونے کے ساتھ وہ بڑا بھولنے والابھی ہے، اس لئے یہ بات بیحد ضروری تھی کہ اس کے صلاح وفلاح کے لئے وہ اموراسے باربار یاد دلائے جاتے رہیں جن کے ذریعہ دنیا وآخرت کی سعادتوں سے بہرہ ور ہونا اس کے لئے ممکن ہو۔ چنانچہ وعظ وتذکیر اوردعوت وارشاد کے اس ضروری عمل کو مسلمانوں کی زندگی میں تسلسل کے ساتھ جاری وساری رکھنے کے لئے سال میں عیدین اور حج کے خطبوں کو مشروع کیا گیا اور ہفتہ واری تذکیر کے لئے اللہ تعالیٰ نے جمعہ کے مقدس اوربابرکت دن کا انتخاب کیا کہ اس دن اہل اسلام اپنی آبادی کی جامع مسجد میں اکٹھا ہوکر خطیب سے دین کی باتیںتوجہ سے سنیں اورعقیدہ وعمل کی اصلاح کے لئے جوپیغام منبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے نشرکیاجائے اس پروہ عمل پیرا ہوں، اس عمل کی اہمیت کے پیش نظر اللہ تعالیٰ نے جمعہ کے دن ظہرکی چاررکعتوں کی جگہ صرف دو رکعتیں فرض کیں اور دوساقط رکعتوں کے عوض خطیب کا خطبہ مکمل توجہ اور انہماک کے ساتھ سننا ضروری قراردیااور دوران خطبہ معمولی سی بے توجہی بلکہ بے احتیاطی کو عبث اورفضول کام سے تعبیر کیاگیا۔ علمی زوال و انحطاط کے سبب پورے عالم اسلام خصوصاً برصغیرمیں ایسے خطباء اورواعظین کی تعداد بہت کم ہے جوبراہ راست کتاب وسنت سے اخذ واستفادہ کرکے کسی ایک موضوع پرمربوط اورموثر گفتگو کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں ورنہ اکثر یا تو اپنی لفاظی اورچرب زبانی کا سہارا لے کرعوام میں اپنے زورخطابت کا سکہ بٹھانے کی کوشش کرتے ہیں یا کچھ خطباء بے سروپا اورموضوع ومن گھڑت روایات اورقصے کہانیاں سناکرعوام کا دل جیتتے ہیں۔ ظاہر سی بات ہے ان خطبوں سے امت کی اصلاح کا کام تو ہونے سے رہا الٹے یہ خطبات مسلمانوں کے عقائد و اعمال میں فساد اور بگاڑ کا سبب بنتے گئے،فإنا اللّٰه و إنا إلیہ راجعون ۔ چونکہ اکثر خطباء میں براہ راست کتاب وسنت سے اخذ واستفادہ کی صلاحیت نہیں ہوتی اس لئے ایسے ائمہ اورخطباء کی سہولت اوررہنمائی کے پیش نظر خطبات کے مجموعے تیار کرنے کی ضرورت محسوس کی گئی اورہرطبقہ کے علماء نے اس سلسلہ میں پیش قدمی کی، مگر بدقسمتی سے اس سلسلہ میں مرتب اکثر مجموعوں کو عوام کالانعام کی دلچسپی کو ملحوظ خاطررکھتے ہوئے صرف ضعیف وموضوع روایات اوربے سروپا قصص وواقعات سے بھردیاگیا اورکتاب وسنت کی تعلیمات سے وہ یکسر خالی اور منہج ومعیار دونوں اعتبار سے ناقص اوربے کار رہے، تاہم منہج سلف کے پاسبان علماء اہل حدیث نے اس سلسلہ میں قابل قدرکاوشیں کیں اورخطبات جمعہ کے لئے انھوں نے ایسے مجموعے مرتب کئے جن میں مختلف موضوعات کے تحت کتاب وسنت کی تعلیمات پیش کیں، ان میں مولانا محمدجوناگڈھی رحمہ اللہ کی ’’خطبات محمدی‘‘مولانا حمید اللہ میرٹھی رحمہ اللہ کی ’’خطبات التوحید‘‘ مولانا عبدالسلام بستوی رحمہ اللہ کی ’’اسلامی خطبات‘‘ مولانا محمد داؤد راز دہلوی رحمہ اللہ کی ’’خطبات نبوی‘‘ اورہمارے اپنے علاقہ کے ایک نامور مگر گم نام عالم مولاناشکراللہ رحمہ اللہ کی