کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 196
ہونی چاہئے ۔ اور اگر خوشی اس دن کی ہے جس دن آپ پیدا ہوئے تو یہی وہ دن ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات بھی ہوئی ، تو محبوب کی موت کے دن خوشی منانا کونسی عقلمندی ہے ؟ 4۔ میلاد میں لوگوں کو کھانا کھلایا جاتا ہے جس میں بڑا اجروثواب ہے ۔ یہ دلیل توسب سے زیادہ کمزور ہے کیونکہ کھانا کھلانے کی ترغیب سال میں کسی ایک دن کیلئے نہیں بلکہ پورے سال کیلئے ہے۔ 5۔ میلاد میں قرآن کی تلاوت کی جاتی ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود وسلام پڑھا جاتا ہے ۔ یہ دلیل بھی پہلی چاروں دلیلوں کی طرح باطل ہے کیونکہ قرآن کی تلاوت کیلئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود وسلام پڑھنے کیلئے اکٹھا ہونا از خود ایک بدعت ہے ۔ اس کے علاوہ طرب انگیز آواز میں مدحیہ اشعار وقصائد پڑھنا اور آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف میں غلو کرنا بھی غلط ہے ۔ یہ پانچوں دلیلیں اس لئے بھی ناکافی ہیں کہ اگر انھیں درست مان لیا جائے تو اس سے یہ لازم آئے گا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے(نعوذ باللہ ) چوک ہو گئی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی پیدائش کے دن ان چیزوں کی طرف رغبت نہ دلائی جس کی تلافی یہ میلاد منانے والے کرتے ہیں !! میلاد کو جائز قرار دینے والوں کے چند کمزور شبہات 1۔ ایک واقعہ منقول ہے کہ بد نصیب ابو لہب کو خواب میں دیکھا گیا ۔ خیریت پوچھی گئی تو کہا کہ آگ کے عذاب میں مبتلا ہوں البتہ ہر دو شنبہ کی رات کو عذاب میں تخفیف کر دی جاتی ہے اور اپنی دو انگلیوں کے درمیان سے انگلی کے سرے کی طرف اشارہ کر کے کہا کہ وہ اتنی مقدار میں پانی چوس لیتا ہے ۔اور اس کی وجہ یہ بتائی کہ اس کو اس کی باندی ثوبیہ نے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش کی خبر دی تھی تو اس نے خوشی میں آکر اپنی اس باندی کو آزاد کر دیا تھا ۔ اس کا جواب یہ ہے کہ (۱) کسی کے خواب سے کوئی شرعی حکم ثابت نہیں ہوتا ۔ (۲) دوسرا یہ کہ یہ روایت مرسل ہے جو ناقابلِ حجت ہوتی ہے ۔ (۳) تیسرا یہ کہ سلف اور خلف کا اس بات پر اتفاق ہے کہ کافر اگر کفر کی حالت میں مر جائے تو اس کو اس کے نیک اعمال کا ثواب نہیں ملے گا ۔ (۴) چوتھا یہ کہ ابو لہب کی خوشی ایک طبعی خوشی تھی ،تعبدی خوشی نہ تھی اور اگر خوشی اللہ کیلئے نہ ہو تو اس پر ثواب نہیں ملتا ہے ۔(۵) پانچواں یہ کہ مومن کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش پر ہمیشہ خوش ہونا چاہئے ، اس کیلئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے یومِ پیدائش کو خاص کرنا درست نہیں ہے ۔