کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 195
ذرا غور کیجئے ، کیا تسبیحات کا پڑھنا برا عمل تھا ؟ یقینا یہ برا عمل نہ تھا اور نہ ہی حضرت عبد اللہ مسعود رضی اللہ عنہ نے تسبیحات پڑھنے پر انھیں برا بھلا کہا،بلکہ ان کے لب و لہجہ میں جو سختی تھی وہ اس لئے تھی کہ انھوں نے لوگوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت طیبہ اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے طرز عمل سے ہٹ کر تسبیحات پڑھتے ہوئے دیکھا ، کیونکہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کنکریوں کے ساتھ نہیں بلکہ اپنے داہنے ہاتھ کی انگلیوں پر تسبیحات کوشمار کرتے تھے ۔ اس کے علاوہ وہ حلقوں میں بیٹھ کر اجتماعی شکل میں نہیں بلکہ انفرادی طور پر الگ الگ تسبیحات پڑھتے تھے ۔ تو ان کا یہ عمل اگرچہ لوگوں کی نظر میں کارِ خیر تھا لیکن چونکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے ہٹ کر تھا اس لئے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے انھیں نہایت سخت الفاظ میں تنبیہ کی ۔انھوں نے یہ نہیں کہا کہ چلیں ٹھیک ہے کوئی بات نہیں کیونکہ یہ عملِ خیر ہی ہے ، بلکہ انھو ںنے اسے گمراہی کا ایک دروازہ کھولنے کے مترادف قرار دیا ۔ لہذا ثابت یہ ہوا کہ دین میں کوئی بدعتِ حسنہ نہیں ہے ، ہر بدعت بری ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے ۔ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم منانے والوں کے کچھ دلائل اور ان کا جواب میلاد منعقد کرنے والے عموما پانچ دلیلیں دیتے ہیں: 1۔میلاد سالانہ یادگار ہے اور اس کے منانے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ محبت میں اضافہ ہوتا ہے ۔ اس کا جواب یہ ہے کہ اگر مسلمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دن میں دسیوں مرتبہ یاد نہ کرتا ہو تو اس کیلئے سالانہ یا ماہانہ یادگاری محفلیں منعقد کی جائیں جن میں وہ اپنے نبی کو یاد کر سکے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنی محبت کا اظہار کر سکے۔ لیکن اگر مسلمان رات اور دن میں دسیوں مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یاد کرتا اور ان پر درود وسلام پڑھتا رہتا ہو تو اس مقصد کیلئے سالانہ محفلیں منعقد کرنا چہ معنی دارد ؟ 2۔ میلاد میں شمائلِ محمدیہ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نسب شریف کی معرفت حاصل ہوتی ہے ۔ اس دلیل کا جواب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خصائل وفضائل کو سال میں ایک مرتبہ سن لینا کافی نہیں ہے ، ایک مرتبہ سن لینا کیسے کافی ہو سکتا ہے جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت ایسی ہے جس کو سال بھر سنتے اور سیکھتے رہنا ضروری اور ناگزیر ہے ۔ 3۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش پر اظہارِ خوشی ایمان کی دلیل ہے ۔ یہ دلیل بھی بالکل بے معنی ہے کیونکہ سوال یہ ہے کہ خوشی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے یا اس دن کی ہے جس میں آپ کی پیدائش ہوئی ؟ اگر خوشی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے تو یہ ہمیشہ ہونی چاہئے اور کسی ایک دن کی ساتھ خاص نہیں