کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 192
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری
میلاد منانے والے حضرات کا خیال ہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم محفلِ میلاد میں بذات خود تشریف لاتے ہیں اور اس بناپر وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام اور خوش آمدیدکہنے لے لئے کھڑے ہوجاتے ہیں۔
جبکہ یہ بہت بڑا جھوٹ اور بد ترین جہالت ہے ۔کیونکہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا چکے ہیں اور آپ کی مُبارک رُوح اعلیٰ علیین دارالکرا مۃ میں اپنے ربِ عظیم کے پاس ہے ۔ اور آپ قیامت سے پہلے اپنی قبر مُبارک سے باہر نہیں آئیں گے ۔
جیسا کہ اﷲتعالیٰ نے سورہ مومنون میں اِرشاد فرمایا :
{ ثُمَّ اِنَّکُمْ بَعْدَ ذٰلِکَ لَمَیِّتُوْنَ ثُمَّ اِنَّکُمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ تُبْعَثُوْنَ}[1]
’’پھر اس کے بعد تم مرجاتے ہو پھر تمھیں قیامت کے روز اُٹھا یا جائے گا۔‘‘
اورحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( أَنَا سَیِّدُ وَلَدِ آدَمَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ،وَأَوَّلُ مَنْ یَّنْشَقُّ عَنْہُ الْقَبْرُ،وَأَوَّلُ شَافِعٍ،وَأَوَّلُ مُُشَفَّعٍ[2]))
’’ میں قیامت کے دن اولادِ آدم ( علیہ السلام ) کا سردار ہو ں گا اور سب سے پہلے میری قبر کا منہ کھولا جائے گا۔ سب سے پہلے میں شفاعت کروں گا اور سب سے پہلے میری شفاعت قبول کی جائے گی۔ ‘‘
کیا دین میں بدعت ِ حسنہ کا وجود ہے ؟
بعض لوگوں کا خیال ہے کہ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم اگر بدعت ہے تو یہ بدعتِ سیئہ نہیں بلکہ بدعتِ حسنہ ہے ! جبکہ ہمارا عقیدہ یہ ہے کہ دین میں ہر نیا کام بدعتِ سیئہ اور گمراہی ہے خواہ وہ بظاہر کارِ خیر کیوں نہ ہو ۔
رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہر خطبۂ حاجت میں ارشاد فرماتے تھے :
(( أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ خَیْرَ الْحَدِیْثِ کِتَابُ اللّٰہِ،وَخَیْرَ الْہَدْیِ ہَدْیُ مُحَمَّدٍ صلي اللّٰه عليه وسلم وَشَرَّ الْأُمُوْرِ مُحْدَثَاتُہَا،وَکُلَّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ [3]))
’’حمد وثناء کے بعد ! یقینا بہترین بات اللہ کی کتاب ہے اور بہترین طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے۔ اور سب سے برے امور وہ ہیں جنھیں دین میں نیا ایجاد کیا جائے اور ہر بدعت گمراہی ہے ۔ ‘‘
اِس حدیث سے ثابت ہوا کہ جس کام کا کتاب اللہ اور سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں ثبوت نہ ہو اور اسے دین میں
[1] المؤمنون23: 116
[2] صحیح مسلم :2278
[3] صحیح مسلم:867