کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 190
(۳) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ متقی اور سب سے بڑے عبادت گذار تھے اس حقیقت سے کسی شخص کو انکار نہیں ہو سکتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ متقی اور سب سے بڑے عبادت گذار تھے۔اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ عبادات پر ہی عمل کرنا چاہئے اور کسی نئی عبادت کو دین میں شامل کرکے ان سے آگے بڑھنے کی جرأت نہیں کرنی چاہئے ۔ صحیحین میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کچھ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کے متعلق سوال کیا۔ چنانچہ انھوں نے اس کے بارے میں انھیں مطلع کیا تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کو ( اپنے نظریے سے ) کم تصور کرنے لگے اور کہنے لگے : ہم کہاں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے برابر ہو سکتے ہیں ، ان کی تو اللہ رب العزت نے اگلی پچھلی تمام خطائیں معاف فرما دی ہیں ! پھر ان میں سے ایک نے کہا : میں تو ہمیشہ ساری رات کا قیام کرتا رہوں گا۔ دوسرے نے کہا : میں ہمیشہ روزے رکھوں گا اور کبھی روزہ نہیں چھوڑوں گا ۔ اور تیسرے نے کہا : میں عورتوں سے الگ رہوں گا اور کبھی شادی نہیں کروں گا۔ ان کی یہ باتیں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچیں تو آپ ان کے پاس آئے اور فرمایا : (( أَنْتُمُ الَّذِیْنَ قُلْتُمْ کَذَا وَکَذَا ؟ أَمَا وَاللّٰہِ إِنِّی لَأَخْشَاکُمْ لِلّٰہِ وَأَتْقَاکُمْ لَہُ،لٰکِنِّی أَصُوْمُ وَأُفْطِرُ،وَأُصَلِّیْ وَأَرْقُدُ،وَأَتَزَوَّجُ النِّسَائَ،فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِی فَلَیْسَ مِنِّی )) [1] ’’ کیا وہ تم ہو جنھوں نے یہ یہ باتیں کی ہیں ؟ تمھیں جاننا چاہئے کہ میں تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا اور سب سے زیادہ متقی ہوں ۔ میں روزہ رکھتا بھی ہوں اور چھوڑ بھی دیتا ہوں ، میں رات کو قیام بھی کرتا ہوں اور سوتا بھی ہوں اور میں عورتوں سے شادی بھی کرتا ہوں۔ لہٰذا جو شخص میرے طریقے سے اعراض کرے گا وہ مجھ سے نہیں ہوگا ۔‘‘ اس حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے اپنی اس حیثیت کو ذکر فرمایا کہ میں تمام لوگوں سے زیادہ متقی اور سب سے بڑا عبادت گذار ہوں ۔ پھر آپ نے اپنے طریقۂ کار کی وضاحت فرمائی اور اس کے بعد یہ اعلان فرمایا کہ میرے اِس طرزِ عمل سے منہ پھیر کر کوئی اور طرز عمل اختیار کرنے والے شخص کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں ۔اِس سے ثابت ہوا کہ صرف اُن عبادات پر عمل کرنا چاہئے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہوں ، اور کسی ایسے عمل کو عبادت تصور نہیں کرنا چاہئے جس کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثبوت نہ ملتا ہو ۔
[1] صحیح البخاری:5063، صحیح مسلم :1401