کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 183
کے کسی بھی مسئلہ میں ا ختلاف ہو جائے تو اس کا حل تلاش کرنے کیلئے کتاب و سنت کی طرف رجوع کیا جائے ۔ ورنہ اگر تمام متنازعہ مسائل کا حل کتاب اللہ اور سنت نبویہ میں نہ ہوتا تو اللہ تعالیٰٰ کبھی ان کی طرف رجوع کرنے کا حکم نہ دیتا۔
اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسی بات کی تلقین کی ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :
(( أُوْصِیْکُمْ بِتَقْوَی اللّٰہِ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَۃِ وَإِنْ عَبْدًا حَبَشِیًّا ، فَإِنَّہُ مَنْ یَّعِشْ مِنْکُمْ بَعْدِیْ فَسَیَرَی اخْتِلَافًا کَثِیْرًا،فَعَلَیْکُمْ بِسُنَّتِی وَسُنَّۃِ الْخُلَفَائِ الْمَہْدِیِّیْنَ الرَّاشِدِیْنَ ، تَمَسَّکُوْا بِہَا وَعَضُّوْا عَلَیْہَا بِالنَّوَاجِدِ ، وَإِیَّاکُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُوْرِ ، فَإِنَّ کُلَّ مُحْدَثَۃٍ بِدْعَۃٌ،وَکُلَّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ )) [1]
’’ میں تمھیں اللہ تعالیٰ کے تقوی کا ، بات سننے اور اطاعت کرنے کا تاکیدی حکم دیتا ہوں اگرچہ حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو ۔ اور میرے بعد تم میں سے جو (لمبے عرصے تک ) زندہ رہے گا وہ عنقریب ( امت میں ) بہت زیادہ اختلاف دیکھے گا ۔ پس تم میری سنت اور میرے ان خلفاء کی سنت کو لازم پکڑنا جو ہدایت یافتہ اور نیکو کار ہونگے ۔ تم اسے مضبوطی سے تھام لینا اور ہاتھ سے نکلنے نہ دینا ۔ اور ( دین میں ) نئے نئے کام ایجاد کرنے سے بچنا کیونکہ ہر نیا کام بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے ۔‘‘
سورۃ النسائکی اِس آیت اور سنن ابی داؤد کی اِس صحیح حدیث دونوں کو سامنے رکھا جائے تو ہماری اُس بات کی مکمل تائید ہوتی ہے جو ہم نے پہلے ذکر کی ہے اور وہ یہ ہے کہ تمام اختلافی مسائل کے حل کیلئے قرآن وحدیث ہی کی طرف رجوع کرنا لازم ہے ۔ اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت کے مطابق اختلافات تبھی ختم ہونگے جب تمام مسلمان سنتِ نبویہ اور سنتِ خلفائے راشدین کو مضبوطی سے تھام لیں گے ۔ اگر ہر شخص اپنی خواہشات یا اپنے مخصوص نظریات سے چمٹا رہے گا تو یقینی طور پر اختلافات ختم نہیں ہونگے بلکہ ان میں اور اضافہ ہو گا جیسا کہ اِس وقت مسلمانوں کی صورتحال ہے ۔
آپ اِس حدیث میں غور کیجئے کہ ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے اپنی سنت اور خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کے طریقۂ کار کا ذکر فرمایا ، پھر نئے نئے کاموں کو ایجاد کرنے سے منع فرمایا اور ہر نئے کام کو بدعت وگمراہی قرار دیا۔ یہ اِس بات کی دلیل ہے کہ جب مسلمان سنت نبویہ اور خلفائے راشدین کے طرز عمل کو چھوڑ دیں گے تو وہ دین میں نئے نئے کام ایجاد کرکے بدعات میں ڈوب جائیں گے اور سیدھے راستے سے بھٹک جائیں
[1] سنن أبی داؤد:6407وصححہ الألبانی