کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 18
تقریظ از جناب پروفیسر عبدالجبار شاکر صاحب رحمہ اللہ اسلامی تعلیمات دعوت وتبلیغ، درس و تدریس، تعلیم و تحقیق اور نشرو اشاعت کے ذریعے سے پھیلتی ہیں۔ دعوت وتبلیغ کا منہج او راسلوب کیاہو؟ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سنت مطہرہ سے اپنی امت کے سامنے اسے پیش کر دیا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سینکڑوں خطابات محدثین نے محفوظ کیے ہیں جو تذکیر وتربیت کے لیے اکسیر کا درجہ رکھتے ہیں۔خطباتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر عربی زبان میں بہت سی کتب موجود ہیں جن کے مطالعے سے اندازہ ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمشہ مختصر ،سادہ ،سلیس اور مخاطب کی ذہنی استعدادکے مطابق بات فرماتے تھے۔ عمومی خطابات تو بہت مختصر ہیں مگر بعض مواقع پرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت طویل خطبے بھی ارشاد فرمائے ہیں۔ایسے خطابات میں حجۃ الوداع کا خطبہ توتاریخ عالم میں فقید المثال حیثیت رکھتا ہے۔ غزوہ ٔ تبوک کے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ ارشاد فرمایاجو فصاحت وبلاغت ِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا شاہکار ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات جوامع الکلم کا درجہ رکھتے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خطابات میں سیدھی اور دو ٹوک بات فرماتے ،خشیت الٰہی پر توجہ دلاتے، حلال او رحرام کی تمیز بتاتے اور مسنون زندگی کا نمونہ ٔ کامل پیش کرتے ۔ آج امت ِ مسلمہ ڈیڑھ ارب کی تعداد میں دنیا کے ۱۹۳ ممالک میں آباد ہے ۔ لاکھوں مساجد میں دعوت وارشاد کا فریضہ ادا ہو رہا ہے مگربہت کم مراکز ایسے ہیں جہاں مسنون اسلوب میں خطابات ارشاد فرمائے جاتے ہوں۔خطبوں کے لیے بہت سی مقفیٰ او رمسجع عربی عبارتیں ایجاد کی گئی ہیں مگر خطبۂ مسنونہ سے احتراز برتا جاتا ہے۔ دنیا کے تمام خطبات مل کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خطبہ کے برابر نہیں ہو سکتے۔خطبۂ مسنونہ کے کلمات پر توجہ فرمائیے ،سراپا حکمت وموعظت میں پروئے ہوئے ہیں ۔ خطیبانِ اسلام کو خطبۂ مسنونہ پر ہی انحصار کرنا چاہیے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ خطبہ جمعۃ المبارک کے وعظ کے علاوہ عیدین ، نکاح او رکئی دوسرے مواقع پر بھی ارشاد فرماتے تھے۔اس لیے ضروری ہے کہ ہم ہر نوع کے خطبات میں خطبۂ مسنونہ سے اس کا آغاز کریں۔ عربی اور اردو زبان میں خطبات کی درجنوں کتابیں مرتب کی گئیں ہیں مگر افسوس کہ بہ استثنائے چند سب میں رطب ویابس کا سماں دکھائی دیتا ہے۔ ہمارے خطیب حضرات صحیح روایات پیش کرنے کی بجائے خود ساختہ واقعات اور روایات کو پیش کرتے ہیں ۔شاید انہیں اس حقیقت کی خبرنہیں کہ اس غلط بیانیدی پر مواخدہ بھی ہوگا۔رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشادِ گرامی تو سب حضرات کو معلوم ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی جھوٹی او رغلط بات منسوب کرنے والا اپنا ٹھکانہ جہنم میں پائے گا۔ اس لیے خطیب حضرات کو ایسے مآخذ اور مصادر پر انحصار کرنا چاہئے جو کتاب وسنت کی منصوص روایات سے