کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 176
اپنے نبی کے پیچھے جائے گی اور کہے گی : اے فلاں ! شفاعت کریں ، اے فلاں! سفارش کریں یہاں تک کہ شفاعت کیلئے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا جائے گا۔ اور یہی وہ دن ہے جب اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مقامِ محمود پر فائز کرے گا ۔ ‘‘[1]
اورحضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’… لوگ تین مرتبہ شدید گھبراہٹ میں مبتلا ہو نگے ۔ وہ حضرت آدم علیہ السلام کے پاس آئیں گے اور کہیں گے : آپ ہمارے باپ ہیں ، لہذا آپ اپنے رب کے ہاں ہمارے حق میں سفارش کریں ۔ تو وہ کہیں گے : میں نے ایک گناہ کیا تھا جس کی وجہ سے مجھے ( جنت سے ) زمین کی طرف اتار دیا گیا تھا ، تم نوح ( علیہ السلام ) کے پاس چلے جاؤ ۔ ( تو وہ ان کے پاس جائیں گے اور ان سے شفاعت کرنے کی درخواست کریں گے لیکن ) وہ کہیں گے : میں نے اہلِ زمیں کے خلاف بد دعا کی تھی جس کی وجہ سے انھیں ہلاک کردیا گیا تھا۔ لہٰذا تم ابراہیم ( علیہ السلام ) کے پاس چلے جاؤ ۔ تو وہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس آئیں گے (اور ان سے سفارش کرنے کی التجا کریں گے لیکن ) وہ کہیں گے : میں نے تین جھوٹ بولے تھے اس لئے تم موسی( علیہ السلام ) کے پاس جاؤ ۔ تو وہ حضرت موسی علیہ السلام کے پاس آئیں گے لیکن وہ کہیں گے : میں نے ایک جان کو قتل کیا تھا ، لہذا تم عیسی ( علیہ السلام) کے پاس جاؤ ۔ تو وہ حضرت عیسی علیہ السلام کے پاس آئیں گے لیکن وہ کہیں گے :اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر میری عبادت کی گئی تھی اس لئے تم محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے پاس چلے جاؤ۔ تو وہ میرے پاس آجائیں گے او رمیں ان کے ساتھ چل پڑوں گا۔
ابن جدعان کا بیان ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا : میں گویا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا تھا جب آپ فرما رہے تھے :
’’ میں جنت کے دروازے پر آ کر دروازہ کھٹکھٹاؤں گا ، پوچھا جائے گا : کون ہے ؟ تو کہا جائے گا : محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہیں ، لہٰذا وہ میرے لئے دروازہ کھول دیں گے اور مجھے خوش آمدید کہیں گے ، پھرمیں اللہ تعالیٰ کے سامنے سجدہ ریز ہو جاؤںگااوراللہ تعالیٰ مجھے حمدوثناء کے الفاظ الہام کرے گا،پھر کہا جائے گا:(اِرْفَعْ رَأْسَکَ وَسَلْ تُعْطَ،وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ،وَقُلْ یُسْمَعْ لِقَوْلِکَ )
اپنا سر اٹھائیے اور سوال کیجئے آپ کا مطالبہ پورا کیا جائے گا ۔اور شفاعت کیجئے آپ کی شفاعت قبو ل کی جائے گی ۔ اور آپ بات کیجئے آپ کی بات سنی جائے گی ۔
اور یہی ہے وہ مقامِ محمود جس کے بارے میں اللہ نے فرمایا ہے:{عَسٰی أَنْ یَّبْعَثَکَ رَبُّکَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا}[2]
[1] صحیح البخاری :4718
[2] الإسراء17 :79،الترمذی:3148، وصححہ الألبانی