کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 172
اپنی خواہش سے کوئی بات کہتے ہیں ، وہ تو صرف وحی ہے جو اتاری جاتی ہے ۔ ‘‘ ان آیات سے ثابت ہوا کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم تبلیغ ِ رسالت میں معصوم ہیں اور یہ بھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحیح اور ثابت شدہ تمام فرامین اللہ تعالیٰ کی وحی ہیں اور ان کی اتباع بھی اسی طرح ضروری ہے جیسا کہ قرآن مجید کی اتباع ضروری ہے ۔ اور حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو حدیث بھی سنتا اسے حفظ کرنے کی نیت سے لکھ لیا کرتا تھا ، لیکن قریش نے مجھے اس سے منع کیا اور انھوں نے کہا : تم جو کچھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنتے ہو اسے لکھ لیتے ہو حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو ایک انسان ہیں ۔ اور کبھی آپ خوشی میں بات کرتے ہیں اور کبھی غصے میں ! تو میں نے لکھنا بند کردیا ، پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس بات کا تذکرہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگشت مبارک سے اپنے منہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : (( اُکْتُبْ،فَوَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ مَا یَخْرُجُ مِنْہُ إِلَّا حَقٌّ)) [1] ’’ تم لکھتے رہو کیونکہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! اس منہ سے حق بات کے علاوہ کوئی اور بات نہیں نکلتی ۔ ‘‘ (۶) رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ خصوصیات جن کا تعلق روزِ قیامت سے ہے ان میں سے چند ایک کا ذکراحادیث مبارکہ میں سماعت فرمائیے ۔ ۱۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (أَنَا سَیِّدُ وَلَدِ آدَمَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ، وَأَوَّلُ مَنْ یَّنْشَقُّ عَنْہُ الْقَبْرُ، وَأَوَّلُ شَافِعٍ ، وَأَوَّلُ مُُشَفَّعٍ) [2] ’’ میں قیامت کے دن اولادِ آدم ( علیہ السلام ) کا سردار ہو نگا ۔اور سب سے پہلے میری قبر کا منہ کھولا جائے گا۔ سب سے پہلے میں شفاعت کرونگا اور سب سے پہلے میری شفاعت قبول کی جائے گی ۔ ‘‘ ۲۔ حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( أَنَا سَیِّدُ وَلَدِ آدَمَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَلَا فَخْرَ،وَبِیَدِیْ لِوَائُ الْحَمْدِ وَلَا فَخْرَ،وَمَا مِنْ نَّبِیٍٍّ یَوْمَئِذٍ آدَمُ فَمَنْ سِوَاہُ إِلَّا تَحْتَ لِوَائِیْ،وَأَنَا أَوَّلُ شَافِعٍ،وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ،وَلَا فَخْرَ)) [3]
[1] مسند أحمد:6510،6802، سنن أبی داؤد:3646، وصححہ الألبانی [2] صحیح مسلم :2278 [3] صحیح الجامع:1468