کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 171
’’ مجھے پانچ چیزیں ایسی دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں دی گئیں : پہلی یہ کہ ہر نبی کو اس کی قوم کی طرف بھیجا جاتا تھا جبکہ مجھے ہر گورے اور کالے کی طرف بھیجا گیا ہے ۔ دوسری یہ کہ میرے لئے غنیمتوںکا مال حلال کیا گیا ہے جبکہ مجھ سے پہلے کسی کیلئے حلال نہیں کیا گیا تھا ۔تیسری یہ کہ زمین کو میرے لئے پاکیزگی حاصل کرنے کا ذریعہ اور مسجد بنایا گیا ہے ۔ لہذا جہاں کہیں نماز کا وقت ہو جائے انسان وہیں نماز ادا کر لے ۔ چوتھی یہ کہ میں جب ایک ماہ کی مسافت پر دشمن سے دور ہوتا ہوں تو اللہ تعالیٰ دشمن کے دل میں میرا رعب ودبدبہ بٹھا دیتا ہے ۔ پانچویں یہ کہ مجھے ( روزِ قیامت ) شفاعت کرنے کی اجازت دی گئی ہے ۔‘‘
(۴) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیات میں سے ایک یہ ہے کہ آپ پر جھوٹ بولنا ‘ یعنی کسی من گھڑت بات یا جھوٹے عمل کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرنا انتہائی سنگین جرم اور کبیرہ گناہ ہے۔ اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :(( إِنَّ کَذِبًا عَلَیَّ لَیْسَ کَکَذِبٍ عَلٰی أَحَدٍ ، فَمَنْ کَذَبَ عَلَیَّ مُتَعَمِّدًا فَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَہُ مِنَ النَّارِ)) [1]
’’ مجھ پر جھوٹ بولنا کسی عام آدمی پر جھوٹ بولنے کی طرح نہیں ہے ۔اور جو شخص جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ بولتا ہے اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لینا چاہئے ۔ ‘‘
لہٰذا کسی حدیث کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرنے سے پہلے اس کے متعلق تحقیق کر لینا ضروری امر ہے ، اگر وہ صحیح سند سے ثابت ہو تو اسے بیان کیا جائے ورنہ اسے بیان کرنے سے پرہیز کیا جائے۔ خاص طور پر اس دور میں تو اس بات کی اہمیت اور بھی زیادہ ہو گئی ہے کیونکہ جھوٹی اور من گھڑت احادیث زباں زدِ عام وخاص ہو چکی ہیں حتی کہ بعض کم علم لوگ فضائل اعمال میں ضعیف اورجھوٹی روایات کو بیان کرنا جائز تصور کرتے ہیں اور بڑے زور شور سے انھیں بیان کرتے ہیں ۔
(۵) معصوم
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم معصوم ہیں اور تبلیغ ِ رسالت میں غلطی سے پاک ہیں ۔
فرمان الٰہی ہے : {وَالنَّجْمِ إِذَا ہَوٰی ٭ مَا ضَلَّ صَاحِبُکُمْ وَمَا غَوٰی ٭ وَمَا یَنطِقُ عَنِ الْہَوٰی ٭إِنْ ہُوَ إِلَّا وَحْیٌ یُّوحٰی }[2]
’’ قسم ہے ستارے کی جب وہ گرے کہ تمھارے ساتھی ( محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) نہ گمراہ ہیں اور نہ ٹیڑھی راہ پر ۔ اور نہ وہ
[1] صحیح البخاری:1291، صحیح مسلم،المقدمۃ:4
[2] النجم53 :4-1