کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 170
کہا : اب دوپہر سے نمازِ عصر تک ایک قیراط پر کون مزدوری کرے گا ؟ تو نصاری نے دوپہر سے نمازِ عصر تک ایک ایک قیراط پر مزدوری کی ۔ پھر اس نے کہا : اب نمازِ عصر سے غروبِ آفتاب تک دو قیراط پر کون مزدوری کرے گا ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : خبردار ! وہ تم ہی ہو جنہوں نے نمازِ عصر سے غروبِ آفتاب تک دو قیراط پر مزدوری کی، خبردار ! تمھارا اجر دوگنا ہے ۔ چنانچہ یہود ونصاری غضبناک ہو کر کہنے لگے : ہم نے زیادہ مزدوری کی تھی لیکن ہمیں اجر کم ملا ؟ تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا : کیا میں نے تمہارا حق مار ا اور تم پر ظلم کیا ہے ؟ انھوں نے کہا : نہیں ، اللہ تعالیٰ نے فرمایا : تو یہ میرا فضل ہے میں جسے چاہوں اسے عطا کروں ۔ ‘‘[1] (۳) چھ خصوصیات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بعض خصوصیات کا تذکرہ یوں فرماتے ہیں : (( فُضِّلْتُ عَلَی الْأنْبِیَائِ بِسِتٍّ :أُعْطِیْتُ جَوَامِعَ الْکَلِمِ ، وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ،وَأُحِلَّتْ لِیَ الْغَنَائِمُ،وَجُعِلَتْ لِیَ الْأرْضُ طَہُوْرًا وَّمَسْجِدًا،وَأُرْسِلْتُ إِلَی الْخَلْقِ کَافَّۃً،وَخُتِمَ بِی النَّبِیُّوْنَ)) [2] ’’ مجھے چھ چیزوں کے ساتھ دوسرے انبیاء پر فضیلت دی گئی ہے : ایک یہ کہ مجھے جامع کلمات دئے گئے ہیں ، دوسری یہ کہ رعب ودبدبہ کے ساتھ میری مدد کی گئی ہے ، تیسری یہ کہ میرے لئے مالِ غنیمت حلال کیا گیا ہے ، چوتھی یہ کہ زمین کو میرے لئے پاکیزگی حاصل کرنے کا ذریعہ اور مسجد بنایا گیا ہے ، پانچویں یہ کہ مجھے تمام لوگوں کی طرف رسول بنا کر بھیجا گیا ہے اور چھٹی یہ کہ میرے ذریعے سلسلۂ نبوت کو ختم کیا گیا ہے ۔‘‘ دوسری روایت میں فرمایا : (( أُعْطِیْتُ خَمْسًا لَمْ یُعْطَہُنَّ أَحَدٌ قَبْلِیْ : کَانَ کُلُّ نَبِیٍّ یُبْعَثُ إِلٰی قَوْمِہٖ خَاصَّۃً ، وَبُعِثْتُ إِلٰی کُلِّ أَحْمَرَ وَأَسْوَدَ، وَأُحِلَّتْ لِیَ الْغَنَائِمُ ، وَلَمْ تُحَلَّ لِأَحَدٍ قَبْلِیْ، وَجُعِلَتْ لِیَ الْأرْضُ طَیِّبَۃً طَہُوْرًا وَّمَسْجِدًا،فَأَیُّمَا رَجُلٍ أَدْرَکَتْہُ الصَّلَاۃُ صَلّٰی حَیْثُ کَانَ،وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ بَیْنَ یَدَیْ مَسِیْرَۃِ شَہْرٍ، وَأُعْطِیْتُ الشَّفَاعَۃَ[3]))
[1] صحیح البخاری:3459 [2] صحیح مسلم،کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ:523 [3] صحیح البخاری،الصلاۃ باب قول النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم جعلت لی الأرض مسجدا وطہورا: 438، صحیح مسلم ،کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ :521واللفظ لہ