کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 166
کوئی چیز ہے ؟ کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ شدید بھوک کی وجہ سے لاغر ہو چکے ہیں ! تو اس نے ایک تھیلا نکالا جس میں ایک صاع ( تقریبا اڑھائی کلو ) جَو تھے ۔ اس کے علاوہ ہمارے پاس بکری کا ایک پالتو بچہ بھی تھا جسے میں نے ذبح کر دیا۔ میری بیوی جب آٹا گوندھ کر فارغ ہوئی تو میرے پاس آئی ، میں نے گوشت کے ٹکڑے کئے اور اسے اس کی ہنڈیا میں ڈال کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف روانہ ہو گیا ۔ میری بیوی نے جاتے وقت مجھ سے کہا کہ ( چونکہ کھانا کم ہے اس لئے ) مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے اصحاب رضی اللہ عنہم کے سامنے رسوا نہ کرنا ۔ چنانچہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور راز داری کے انداز میں گذارش کی : اے اللہ کے رسول ! ہمارے پاس بکری کا ایک چھوٹا سا بچہ تھا جسے ہم نے ذبح کیا ہے اور میری بیوی نے ایک صاع جَو کا آٹا تیار کیا ہے ، لہذا آپ اپنے چند ساتھیوں سمیت ہمارے گھر میں تشریف لائیں ۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونچی آواز میں فرمایا: (( یَا أَہْلَ الْخَنْدَقِ،إِنَّ جَابِرًا قَدْ صَنَعَ لَکُمْ سُوْرًا،فَحَیَّہَلاَ بِکُمْ)) ’’ اے اہلِ خندق ! بے شک جابر رضی اللہ عنہ نے تمھارے لئے کھانا تیار کیا ہے ، لہذا تم سب چلو۔ ‘‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے مخاطب ہو کر فرمایا : (( لاَ تَنْزِلَنَّ بُرْمَتَکُمْ ، وَلاَ تَخْبِزَنَّ عَجِیْنَتَکُمْ حَتّٰی أَجِیْئَ )) ’’ تم اپنی ہنڈیا نہ اتارنا اور روٹی پکانا شروع نہ کرنا یہاں تک کہ میں آ جاؤں ۔ ‘‘ اب میں واپس اپنے گھر کو لوٹ آیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی لوگوں کو اپنے ساتھ لئے تشریف لے آئے ، میں سیدھا اپنی بیوی کے پاس آیا تو اس نے کہا : آج تم ہی رسوا ہو گے ! میں نے کہا : میں نے تو وہی کیا ہے جو تم نے کہا تھا ۔ پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آٹا لے کرگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں اپنا لعابِ دہن ڈالا اور برکت کی دعا فرمائی ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری ہنڈیا کی طرف متوجہ ہوئے ، اس میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا لعابِ دہن ڈالا اور برکت کی دعا کی ۔ اس کے بعد فرمایا : (( اُدْعِیْ خَابِزَۃً فَلْتَخْبِزْ مَعَکِ ، وَاقْدَحِیْ مِنْ بُرْمَتِکُمْ،وَلاَ تُنْزِلُوْہَا)) ’’ ایک اور روٹی پکانے والی عورت کو بلا لو جو تمھارے ساتھ روٹی پکائے اور اپنی ہنڈیا سے پیالوں میں سالن ڈالتے جاؤ اور اسے نیچے نہ اتارنا ۔‘‘ لوگوں کی تعداد ایک ہزار تھی اور میں قسم اٹھا کر کہتا ہوں کہ ان سب نے کھانا کھایا اور پھر بھی کھانا بچا ہوا تھا ،