کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 165
لوگوں سمیت چل پڑے ۔ میں ان سب سے آگے چلتے ہوئے ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچا اور انھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی آمد کی اطلاع دی ۔ تو ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا : ام سلیم ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو لوگوں کو لے کر پہنچ گئے ہیں اور ہمارے پاس انھیں کھلانے کیلئے کچھ بھی نہیں ! ام سلیم رضی اللہ عنہا نے کہا : اللہ تعالیٰ جانے اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جانیں ! پھر ابو طلحہ رضی اللہ عنہ گئے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا استقبال کیا اور انھیں دیگر لوگوں سمیت گھر میں لے آئے۔ [ صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا :اے اللہ کے رسول ! کھانا تو بہت تھوڑا ہے ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(ہَلُمَّہْ،فَإِنَّ اللّٰہَ سَیَجْعَلُ فِیْہِ الْبَرَکَۃَ ) ’’ جو کچھ ہے لے آؤ ، اللہ تعالیٰ اس میں برکت ڈالے گا‘‘] گھر میں داخل ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (ہَلُمِّیْ یَا أُمَّ سُلَیْمٍ مَا عِنْدَکِ) ’’ اُم سلیم ! تمھارے پاس جو کچھ ہے لے آؤ ۔ ‘‘ چنانچہ ام سلیم رضی اللہ عنہا وہی روٹیاں لے آئیں ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق ان کے ٹکڑے توڑے گئے اور ام سلیم رضی اللہ عنہا نے ان پر گھی ڈال دیا ، اب وہ گویا کہ سالن تھا ۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر کچھ پڑھا جو اللہ نے چاہا ۔ [ صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کھانے کو ہاتھ لگایا اور اس میں برکت کی دعا فرمائی ]اور فرمایا : (إِئْذَنْ لِعَشَرَۃٍ) ’’ دس آدمیوں کو اندر آنے کی اجازت دو ۔ ‘‘ تو انھوں نے دس آدمیوں کو اندر بلایا۔[ صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :(کُلُوْا وَسَمُّوا اللّٰہَ) ’’ بسم اللہ پڑھو اور کھانا شروع کردو ‘‘ ] انھوں نے خوب سیر ہو کر کھایااور اٹھ کر چلے گئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھرفرمایا : (إِئْذَنْ لِعَشَرَۃٍ ) ’’دس آدمیوں کو اندر آنے کی اجازت دو ۔ ‘‘تو انھوں نے مزید دس آدمیوں کو اندر بلایا ، انھوں نے بھی خوب سیر ہو کر کھایا اور اٹھ کر چلے گئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھرفرمایا :(إِئْذَنْ لِعَشَرَۃٍ ) ’’ دس آدمیوں کو اندر آنے کی اجازت دو۔‘‘ تو انھوں نے مزید دس آدمیوں کو اندر بلایا ، انھوں نے بھی خوب سیر ہو کر کھایا اور اٹھ کر چلے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھرفرمایا : (إِئْذَنْ لِعَشَرَۃٍ) ’’ دس آدمیوں کو اندر آنے کی اجازت دو ۔ ‘‘اس طرح تمام لوگوں نے خوب سیر ہو کر کھایا اور وہ کوئی ستریا اسی افراد تھے ۔ [ صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور گھر کے باقی افراد نے کھانا کھایا ، اب بھی کھانا بچا ہوا تھا تو انھوں نے پڑوسیوں کو بھیج دیا ۔][1] حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جن دنوں خندق کھودی جا رہی تھی میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سخت بھوک کی حالت میں دیکھا ، میں اپنی بیوی کے پاس آیا اور اس سے کہا : کیا تمھارے پاس کھانے کی
[1] صحیح البخاری:3578،صحیح مسلم :2040