کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 164
درمیان سے چشموں کی طرح پانی پھوٹنے لگا ، لہذا ہم نے پانی خوب پیا اور وضو بھی کیا ۔میں نے (راوی نے) پوچھا : تم کتنے تھے ؟ تو انھوں (حضرت جابر رضی اللہ عنہ ) نے کہا : اگر ہم ایک لاکھ بھی ہوتے تو پانی کافی ہو جاتا تاہم اس دن ہم ایک ہزار پانچ سو افراد تھے ۔[1] عن عبد اللّٰه قَالَ : کُنَّا نَعُدُّ الآیَاتِ بَرَکَۃً وَأَنْتُمْ تَعُدُّوْنَہَا تَخْوِیْفًا،کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم فِی سَفَرٍ فَقَلَّ الْمَائُ،فَقَالَ:(اُطْلُبُوْا فَضْلَۃً مِنْ مَّائٍ)، فَجَاؤُا بِإِنَائٍ فِیْہِ مَائٌ قَلِیْلٌ،فَأَدْخَلَ یَدَہُ فِی الْإِنَائِ، ثُمَّ قَالَ : (حَیَّ عَلَی الطَّہُوْرِ الْمُبَارَکِ وَالْبَرَکَۃُ مِنَ اللّٰہِ )،فَلَقَدْ رَأَیْتُ الْمَائَ یَنْبُعُ مِنْ بَیْنِ أَصَابِعِ رَسُولِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ،وَلَقَدْ کُنَّا نَسْمَعُ تَسْبِیْحَ الطَّعَامِ وَہُوَ یُؤْکَلُ۔[2] حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ہم معجزاتِ نبویہ کو باعث ِ برکت سمجھتے تھے جبکہ تم یہ سمجھتے ہو کہ وہ صرف (کفار کو ) ڈرانے کیلئے تھے۔ ایک مرتبہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر کر رہے تھے کہ پانی کم ہو گیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ بچا ہوا پانی لے آؤ۔ ‘‘ تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ایک برتن لے آئے جس میں تھوڑا سا پانی تھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ اس میں داخل کیا ، پھر فرمایا : آؤ بابرکت پانی کی طرف اور برکت تو صرف اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہی ہے ۔ ‘‘ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کے درمیان سے پانی پھوٹ رہا ہے۔ اور بعض اوقات جب کھانا کھایا جا رہا ہوتا تو ہم اس سے تسبیح کی آواز سنا کرتے تھے ۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا سے کہا : میں نے آج رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز میں کمزوری محسوس کی ہے اور شاید ایسا بھوک کی وجہ سے ہے ! تو کیا تمھارے پاس کھانے کی کوئی چیز ہے ؟ انھوں نے کہا : ہاں ہے ۔ پھر انھوں نے جَو کی کچھ روٹیاں نکالیں ۔ اس کے بعد اپنی چادر کے ایک حصہ میں ان روٹیوں کو لپیٹااور انھیں میرے ہاتھوں میں پکڑا دیا اور چادر کا بقیہ حصہ مجھے اوڑھا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں روانہ کردیا۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں مسجد میں پہنچا تو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کچھ اور لوگ بھی موجود ہیں ، میں جا کر ان کے پاس کھڑا ہو گیا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سے پوچھا : کیا تمھیں ابو طلحہ نے بھیجا ہے ؟ میں نے کہا : جی ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کھانا دے کر بھیجا ہے ؟ میں نے کہا : جی ہاں چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاس بیٹھے ہوئے تمام لوگوں سے کہا : کھڑے ہو جاؤ ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمام
[1] صحیح البخاری :3576 [2] صحیح البخاری:3579