کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 163
کَفَّہُ،فَصَغُرَ الْمِخْضَبُ أَنْ یَبْسُطَ فِیہِ کَفَّہُ،فَضَمَّ أَصَابِعَہُ فَوَضَعَہَا فِی الْمِخْضَبِ، فَتَوَضَّأَ الْقَوْمُ کُلُّہُمْ جَمِیْعًا،قُلْتُ: کَمْ کَانُوا؟ قَالَ: ثَمَانُونَ رَجُلاً۔[1]
حضرت انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ نماز کا وقت ہوا تو جن لوگوں کے گھر مسجد کے قریب تھے انھوں نے تو جا کر وضو کر لیا لیکن بہت سارے لوگ باقی بچ گئے جن کے پاس وضو کرنے کیلئے پانی نہ تھا ۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پتھر کا ایک پیالہ لایا گیا جس میں تھوڑا سا پانی تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں اپنا پورا ہاتھ ڈالنا چاہا لیکن پیالہ اس قد چھوٹا تھا کہ اس میں آپ کا پورا ہاتھ نہ آسکا ۔ لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلیاں اکٹھی کیں اور انھیں پیالے میں داخل کیا ۔ پھر تمام لوگوں نے وضو کیا ۔ میں نے پوچھا : وہ کتنے تھے ؟ انھوں نے کہا : وہ اسی افراد تھے ۔
اسی طرح کا ایک اور معجزہ حضرت انس رضی اللہ عنہ یوں بیان کرتے ہیں :
وعنہ أیضا أَنَّ نَبِیَّ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم وَأَصْحَابَہُ بِالزَّوْرَائِ ( قَالَ : وَالزَّوْرَائُ بِالْمَدِیْنَۃِ عِنْدَ السُّوقِ وَالْمَسْجِدِ فِیْمَا ثَمَّہْ)،دَعَا بِقَدَحٍ فِیْہِ مَائٌ،فَوَضَعَ کَفَّہُ فِیْہِ،فَجَعَلَ یَنْبُعُ مِنْ بَیْنِ أَصَابِعِہٖ، فَتَوَضَّأَ جَمِیْعُ أَصْحَابِہٖ،قَالَ،قُلْتُ: کَمْ کَانُوا یَا أَبَا حَمْزَۃَ ؟ قَالَ:کَانُوا زُہَائَ الثَّلاَثِمِائَۃ۔[2]
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب رضی اللہ عنہم الزوراء پر تھے جو کہ مدینہ منورہ میں بازار کے پاس اور مسجد کے قریب ایک مقام ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک پیالہ منگوایا جس میں پانی تھا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں اپنا دست مبارک رکھا جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کے درمیان سے پانی پھوٹنا شروع ہو گیا ۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے وضو کیا ، راوی ( قتادۃ )کہتے ہیں کہ میں نے ان سے پوچھا : وہ کتنے تھے ؟ تو حضرت انس رضی اللہ عنہ نے جواب دیا : وہ تین سو کے قریب تھے ۔
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ حدیبیہ کے دن لوگوں کو شدید پیاس لگی اور ان کے پاس پینے کیلئے پانی نہ تھا ، البتہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پانی کا ایک برتن تھا جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کرنا شروع کیا ۔ چنانچہ لوگ گھبراہٹ اور پریشانی کے عالم میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : تمھیں کیا ہو گیا ہے؟ انھوں نے جواب دیا: ہمارے پاس پینے اور وضو کیلئے پانی نہیں ہے اوراس وقت یہاں صرف وہی پانی ہے جو آپ کے سامنے ہے ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست ِ مبارک اس برتن میں رکھ دیا جس سے آپ کی انگلیوں کے
[1] صحیح البخاری :3575۔ واللفظ لہ، صحیح مسلم:2279
[2] صحیح البخاری:3572،صحیح مسلم:2279