کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 162
ہو گا اور اس کی نصرت کرنا ہوگی ۔اللہ نے پوچھا : کیا تم اقرار کرتے ہو اور میرے اس عہد کی ذمہ داری قبول کرتے ہو ؟ تو انبیاء نے کہا: ہم اقرار کرتے ہیں ۔فرمایا : گواہ رہو اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہ ہوں ۔ پھر اس کے بعد جو بھی اس عہد سے پھر جائے تو ایسے لوگ نافرمان ہیں۔ ‘‘ اس عہد کے ذریعے اللہ تعالی نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی باقی تمام انبیائے کرام علیہم السلام پر برتری ثابت کردی ۔ (۹) معجزۂ معراج اللہ تعالی نے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اسراء ومعراج کے معجزہ سے نوازا جو انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس کے ذریعے بھی اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی دیگر تمام انبیاء ورسل علیہم السلام پر برتری ثابت کردی۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد اقصی میں انبیاء علیہم السلام کی امامت کرائی ۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آسمانوں کے اوپر ‘ جہاں تک اللہ نے چاہا ‘ لے جایا گیا اور بابرکت سفر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کئی انبیاء علیہم السلام سے ملاقات کرائی گئی ۔ آپ کو جنت کی سیر کرائی گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پانچ نمازیں فرض کی گئیں ۔۔۔۔۔ یہ پورا سفر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت واہمیت اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی افضلیت کی دلیل ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض معجزات اللہ رب العزت نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو کئی معجزات عطا کئے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقامِ عظیم کی نشاندہی کرتے ہیں۔ ان میں سب سے اہم معجزہ قرآنِ مجید ہے جو فصاحت وبلاغت اور جامعیت کے اعتبار سے دنیا کے تمام ادباء وفصحاء کیلئے ایک عاجز کردینے والے چیلنج کی حیثیت رکھتا ہے ۔ چنانچہ تمام جن وانس مل کر بھی قیامت تک اس جیسی ایک سورت بھی نہیں لا سکتے ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :{ قُلْ لَّئِنِ اجْتَمَعَتِ الْإِنْسُ وَالْجِنُّ عَلٰی أَنْ یَّأْتُوْا بِمِثْلِ ہَذَا الْقُرْآنِ لاَ یَأْتُوْنَ بِمِثْلِہٖ وَلَوْکَانَ بَعْضُہُمْ لِبَعْضٍ ظَہِیْرًا }[1] ’’ آپ کہہ دیجئے ! اگر جن وانس سب مل کر قرآن جیسی کوئی چیز بنا لائیں تو نہ لا سکیں گے ، خواہ وہ سب ایک دوسرے کے مدد گار ہی کیوں نہ ہوں ۔ ‘‘ اس کے علاوہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے چند دیگر معجزات کا تذکرہ بھی سن لیجئے ۔ عن أنس رضی اللّٰه عنہ قَالَ:حَضَرَتِ الصَّلَاۃُ فَقَامَ مَنْ کَانَ قَرِیْبَ الدَّارِ مِنَ الْمَسْجِدِ یَتَوَضَّأُ وَبَقِیَ قَوْمٌ،فَأُتِی النَّبِیُّ صلي اللّٰه عليه وسلم بِمِخْضَبٍ مِنْ حِجَارَۃٍ فِیہِ مَائٌ ، فَوَضَعَ
[1] الإسراء17 :88