کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 161
ذکر بھی آتاہے، کلمہ ٔ شہادت ، اذان ، اقامت ، خطبہ ، تشہد اور دیگر کئی مقامات پر اللہ تعالیٰ کے نام کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لیا جاتا ہے۔انبیاء علیہم السلام اور فرشتوں میں بھی اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام بلند کیا اوردنیا وآخرت میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کا چرچا کیا ۔۔۔ یہ سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت اور شان کی دلیل ہے ۔ فرمان الٰہی ہے: {أَلَمْ نَشْرَحْ لَکَ صَدْرَکَ ٭ وَوَضَعْنَا عَنکَ وِزْرَکَ ٭ الَّذِیْ أَنقَضَ ظَہْرَکَ ٭ وَرَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَکَ }[1] ’’ اے پیغمبر ! کیا ہم نے آپکا سینہ نہیں کھولا ؟ اور ہم نے آپکا بوجھ آپ پر سے اتارا جس نے آپ کی کمر کو جھکا رکھا تھا ، اور ہم نے آپکا نام بلند کیا ۔ ‘‘ حضرت حسان رضی اللہ عنہ نے کیا خوب کہا ہے ! وَضَمَّ الْإِلٰہُ اِسْمَ النَّبِیِّ مَعَ اسْمِہٖ إِذَا قَالَ فِیْ الْخَمْسِ الْمُؤَذِّنُ أَشْہَدُ وَشَقَّ لَہُ مِنِ اسْمِہٖ لِیُجِلَّہُ فَذُوْ الْعَرْشِ مَحْمُوْدٌ وَہٰذَا مُحَمَّدُ ’’ اللہ تعالی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام اپنے نام کے ساتھ ملا دیا ہے جب مؤذن پانچ مرتبہ اذن کہتے ہوئے (أشہد) کہتا ہے ۔ اور اس نے اپنے نام سے آپ کا نام نکالا تاکہ آپ کو عزت دے ، چنانچہ عرش والا محمود ہے اور یہ محمد ہے۔ ‘‘ (۸) انبیائے کرام علیہم السلام سے عہد اللہ تعالی نے تمام انبیاء علیہم السلام سے عہد لیا کہ وہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائیں گے اور ان کی تائید ونصرت کریں گے۔اس لئے اگر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ان میں سے کسی ایک کے زمانے میںمبعوث کر دئیے جاتے تو ان کیلئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے علاوہ کوئی اور چارۂ کار نہ ہوتا ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : {وَإِذْ أَخَذَ اللّٰہُ مِیْثَاقَ النَّبِیِّیْنَ لَمَا آتَیْتُکُمْ مِّنْ کِتَابٍ وَّحِکْمَۃٍ ثُمَّ جَائَ کُمْ رَسُوْلٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَکُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِہٖ وَلَتَنْصُرُنَّہُ قَالَ أَ أَقْرَرْتُمْ وَأَخَذْتُمْ عَلیٰ ذٰلِکُمْ إِصْرِیْ قَالُوْا أَقْرَرْنَا قَالَ فَاشْہَدُوْا وَأَنَا مَعَکُمْ مِّنَ الشَّاہِدِیْنَ٭ فَمَنْ تَوَلّٰی بَعْدَ ذٰلِکَ فَأُولٰئِکَ ہُمُ الْفَاسِقُوْنَ}[2] ’’ اور ( وہ وقت بھی یاد کرو ) جب اللہ تعالیٰ نے تمام انبیاء سے یہ عہد لیا کہ اگر میں تمہیں کتاب وحکمت عطا کروں ، پھرتمہارے پاس وہ رسول آئے جو اُس چیز کی تصدیق کرے جو تمہارے پاس ہے توتمہیں لازماً ایمان لانا
[1] الشرح94 :4-1 [2] آل عمران 3: 82-81