کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 160
’’ میں ابراہیم ( علیہ السلام ) کی دعا ہوں ۔ اور سب سے آخر میں میری آمد کی بشارت عیسی بن مریم ( علیہ السلام ) نے دی ۔ ‘‘
حضرت ابراہیم علیہ السلام جب خانہ کعبہ کی تعمیر سے فارغ ہوئے تو آپ نے متعدد دعائیں فرمائیں۔ ان میں سے ایک دعا یہ تھی :
{ رَبَّنَا وَابْعَثْ فِیْہِمْ رَسُولاً مِّنْہُمْ یَتْلُو عَلَیْْہِمْ آیَاتِکَ وَیُعَلِّمُہُمُ الْکِتَابَ وَالْحِکْمَۃَ وَیُزَکِّیْہِمْ إِنَّکَ أَنتَ العَزِیْزُ الحَکِیْمُ}[1]
’’ اے ہمارے رب ! ان میں انہی میں سے رسول بھیج جو ان پر تیری آیتوں کی تلاوت کرے، انھیں کتاب وحکمت کی تعلیم دے اور انھیں پاک کردے ۔بے شک تو سب پر غالب اور بڑی حکمت والا ہے ۔ ‘‘
چنانچہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی یہ دعا قبول فرمائی اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا ۔
اور حضرت عیسی علیہ السلام کی بشارت کے متعلق اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
{ وَإِذْ قَالَ عِیْسَی ابْنُ مَرْیَمَ یَا بَنِیْ إِسْرَائِیْلَ إِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ إِلَیْکُمْ مُّصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیَّ مِنَ التَّوْرَاۃِ وَمُبَشِّرًا بِرَسُوْلٍ یَّأْتِیْ مِنْ بَعْدِیْ اسْمُہُ أَحْمَدُ }[2]
’’ اور جب مریم ( علیہا السلام ) کے بیٹے عیسی ( علیہ السلام ) نے کہا : اے بنی اسرائیل ! میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول ہوں ۔ مجھ سے پہلے نازل شدہ کتاب توراۃ کی تصدیق کرنے والا ہوں اور میں تمہیں اپنے بعد آنے والے ایک رسول کی خوشخبری سنانے والا ہوں جس کا نام احمد ہے ۔ ‘‘
اورکسی نے کیا خوب کہا ہے :
بَشَارَۃُ عِیْسٰی وَوَعْظُ الْکَلِیْمِ دُعَائُ إِبْرَاہِیْمَ عِنْدَ الْحَطِیْمِ
جَمِیْعُ النَّبِیِّیْنَ وَالْمُرْسَلِیْنَ بِہٖ بَشَّرُوْا مُنْذُ عَصْرٍ قَدِیْمِ
’’ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عیسی علیہ السلام کی بشارت ، کلیم اللہ ( حضرت موسی علیہ السلام ) کی نصیحت اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کی حطیمِ کعبہ کے پاس دعا ہیں ۔ اور قدیم زمانے سے تمام انبیاء ورسل علیہم السلام آپ کی بشارت دیتے رہے ہیں ۔ ‘‘
(۷) اللہ کے ذکر کے ساتھ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر
اللہ تعالیٰ نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مقامِ عظیم عطا کیا ہے۔ چنانچہ جہاں اللہ کا ذکر آتا ہے وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا
[1] البقرۃ2 :129
[2] الصف 61: 6