کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 16
دی ہے ۔ کسی کسی عنوان کے عناصر کی تعداد نو تک پہنچ گئی ہے ۔ اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ موضوع کا کوئی اہم پہلو تشنہ نہیں رہا ہے ۔
٭ حجۃ الوداع سیرت کا ایک اہم باب ہے۔ اس کی اہمیت کے پیش نظر زاد الخطیب کے مؤلف نے حج نبوی کے متعدد خطبوں کا ذکر کرکے ان کا ترجمہ پیش کیا ہے اور امت کو ان سے استفادہ کی نصیحت کی ہے ۔
٭ دینی مسائل وموضوعات پر بحث کے دوران مختلف فیہ مسائل کا ذکر ضرور آتا ہے ، چونکہ مسلمانوں میں تفرق کی روح قوی ہے اس لئے کتاب وسنت کے مقرر کردہ معیار سے فیصلہ پر لوگ راضی نہیں ہوتے ۔زاد الخطیب میں جہاں اس طرح کی بحث آئی ہے مصنف نے حکمت سے کام لیا ہے اور صحیح حدیث سے ترجیح دے کر شبہات کا ازالہ کیا ہے ۔
٭ زاد الخطیب کے مؤلف نے ایام وشہور سے متعلق بدعتوں پر عمدہ بحث کی ہے اور صحیح احادیث کی روشنی میں ثابت کیا ہے کہ بدعتوں سے کس طرح انسان گمراہی کا شکار ہوتا ہے اور دین اسلام کی تصویر بگڑتی ہے !
٭ زاد الخطیب ایک سلفی عالم کی تالیف ہے ۔ لہذا اس میں وہ خوبیاں موجود ہیں جو کسی سلفی عالم کی تحریر میں ہوتی ہیں ۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ مؤلف نے ہر خطبہ کو قرآنی آیات اور صحیح احادیث سے مزین کرکے موضوع کی تشریح کی ہے ۔ حدیث کی صحت کے سلسلہ میں صراحت کے بعد اس کے ماخذ کا حوالہ دیا ہے تاکہ اطمینان یا مزید مطالعہ کیلئے رجوع کرنے میں آسانی ہو۔ اگر کسی موضوع میں ضعیف یا منکر روایت کی وجہ سے اشتباہ ہو رہا ہے تو مؤلف نے صحیح روایت پیش کرکے دیگر حدیثوں کے ضعف کو واضح کردیا ہے تاکہ اشتباہ دور ہو جائے اور سامعین کے سامنے عمل کیلئے واضح حکم آ جائے ۔
٭ کتاب وسنت سے موضوع کو منقح کرنے کے بعد مؤلف نے سامعین کو عقلی طور پر بھی مطمئن کرنے کی کوشش کی ہے اور تلقین کی ہے کہ جو کام قرون اولی میں نہیں ہوا آج اس کو دین سمجھ کر کرنے کا کیا جواز ہو سکتا ہے !
٭ قرآن وحدیث کی روشنی میں موضوع کی تشریح کے ساتھ ساتھ مؤلف نے سیرت طیبہ کے واقعات پیش کئے ہیں اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی زندگی سے موضوع کو مزین کیا ہے ۔ اِس طرح سامعین کے سامنے نظری وعملی دونوں پہلوؤں کا ایسا مرقع آگیا ہے جس سے شرعی احکام پر عمل میں آسانی یقینی ہے ۔
٭ زاد الخطیب کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ جن مسائل میں محدثین اور علماء کے مذاہب مختلف ہیں اور ہر فریق کے پاس دلائل ہیں ان میں مؤلف نے مذاہب کی تفصیل کے بعد اپنی تحقیق پیش کی ہے اور دلیل کی روشنی میں اپنا موقف واضح کیا ہے ۔
٭ انکار حدیث کا مرض امت میں پرانا ہے ۔ برصغیر میں جہل وعناد میں مبتلا کچھ لوگوں نے ایک وقت میں