کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 159
ہیں؟تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کہا تھا وہ انھیں بتایا۔ اور جب حضرت جبریل علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کو بتایا(حالانکہ وہ تو پہلے ہی جانتا تھا ) تو اللہ تعالیٰ نے حضرت جبریل علیہ السلام کو دوبارہ بھیجا اور فرمایا :
(إِنَّا سَنُرْضِیْکَ فِیْ أُمَّتِکَ وَلاَ نَسُوْئُ کَ ) [1]
’’ ہم آپ کو آپ کی امت کے بارے میں راضی کریں گے اور آپ کو تکلیف نہیں پہنچائیں گے ۔ ‘‘
یہ تینوں احادیث ِ مبارکہ اس بات کی دلیل ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انتہائی مشفق اور مہربان تھے ۔
(۵) تورات وانجیل میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صفات عالیہ کا تذکرہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صفات عالیہ کا ذکر نہ صرف قرآن مجید میں ہے بلکہ تورات وانجیل میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف کی گئی ہے۔ فرمان الٰہی ہے :
{ اَلَّذِیْنَ یَتَّبِعُوْنَ الرَّسُوْلَ النَّبِیَّ الأُمِّیَّ الَّذِیْ یَجِدُوْنَہُ مَکْتُوْبًا عِنْدَہُمْ فِیْ التَّوْرَاۃِ وَالْإِنْجِیْلِ یَأْمُرُہُمْ بِالْمَعْرُوْفِ وَیَنْہَاہُمْ عَنِ الْمُنْکَرِ وَیُحِلُّ لَہُمُ الطَّیِّبٰتِ وَیُحَرِّمُ عَلَیْہِمُ الْخَبَائِثَ وَیَضَعُ عَنْہُمْ إِصْرَہُمْ وَالأَغْلاَلَ الَّتِیْ کَانَتْ عَلَیْہِمْ فَالَّذِیْنَ آمَنُوْا بِہٖ وَعَزَّرُوْہُ وَنَصَرُوْہُ وَاتَّبَعُوْا النُّوْرَ الَّذِیْ أُنْزِلَ مَعَہُ أُوْلٰئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ }[2]
’’ جو لوگ رسول اور نبی ٔ امی کی اتباع کرتے ہیں جن کا ذکر وہ اپنے پاس تورات وانجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں وہ انھیں نیک باتوں کا حکم دیتے اور بری باتوں سے منع کرتے ہیں ، پاکیزہ چیزوں کو حلال بتاتے اور ناپاک چیزوں کو ان پر حرام فرماتے ہیں اوران لوگوں پر جو بوجھ اور طوق تھے ان کو دور کرتے ہیں ۔ لہذا جو لوگ اس نبی پر ایمان لاتے ، ان کی حمایت اور مدد کرتے ہیں اور اس نور کی پیروی کرتے ہیں جو ان پر اتارا گیا ہے ایسے ہی لوگ کامیابی پانے والے ہیں ۔ ‘‘
(۶) دعائے ابراہیم علیہ السلام اور بشارتِ عیسی علیہ السلام کے مصداق
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا اور حضرت عیسی علیہ السلام کی بشارت کے مصداق ہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :
(( أَنَا دَعْوَۃُ إِبْرَاہِیْمَ،وَکَانَ آخِرُ مَنْ بَشَّرَ بِیْ عِیْسَی بْنُ مَرْیَمَ)) [3]
[1] صحیح مسلم:346
[2] الأعراف7:157
[3] صحیح الجامع للألبانی:1463