کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 148
کے حکم کے بغیر کوئی نقصان نہیں ہو سکتا ۔ اور نقصان ہو جانے کے بعد بھی وہ یہی کہے کہ یہ اللہ کی طرف سے لکھا ہوا تھا اور یہ ہو کر رہنا تھا ۔ بعض لوگ ستاروں کے ذریعے فال نکالتے اور شگون لیتے ہیں ۔ مثلا کسی کے بارے میں یہ کہتے ہیں کہ تمھارا ستارہ فلاں ہے اور وہ آج کل گردش میں ہے ، اِس لئے تم جو کاروبار اب شروع کروگے اس میں خسارہ ہو گا یا اگر تم اب شادی کرو گے تو اس میں برکت نہیں ہوگی ۔۔۔۔۔۔ حالانکہ کسی کی قسمت یا اس کے مستقبل کے امور کا ستاروں سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ اسی لئے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تھا : (( أَرْبَعٌ فِیْ أمَّتِیْ مِنْ أَمْرِ الْجَاھِلِیَّۃِ لَا یَتْرُکُوْنَہُنَّ : اَلْفَخْرُ فِیْ الْأحْسَابِ ، وَالطَّعْنُ فِیْ الْأنْسَابِ،وَالْإِسْتِسْقَائُ بِالنُّجُوْمِ،وَالنِّیَاحَۃُ)) [1] ’’جاہلیت کے کاموں میں سے چار کام میری امت میں ایسے ہونگے جنہیں وہ چھوڑنے پر تیار نہیں ہونگے : حسب (قومیت ) کی بنیاد پر فخر کرنا ، کسی کے نسب میں طعنہ زنی کرنا ، ستاروں کے ذریعے قسمت کے احوال معلوم کرنا ( یا ستاروں کے ذریعے بارش طلب کرنا ) اور نوحہ کرنا ۔ ‘‘ اِس حدیث شریف میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ستاروں کے ذریعے قسمت کے احوال معلوم کرنے کو جاہلیت کے امور میں شمار کیا ۔ یعنی اِس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ۔ لہٰذا مسلمانوں کو اِس سے بچنا چاہئے ۔ اسی طرح حضرت زید بن خالد الجہنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہمیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیبیہ میں رات کی بارش کے بعد صبح کی نماز پڑھائی ، پھر آپ نے فرمایا : (( ہَلْ تَدْرُونَ مَاذَا قَالَ رَبُّکُمْ ؟ )) ’’ کیا تمھیں معلوم ہے کہ آج تمھارے رب نے کیا کہا ہے ؟ ‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا : اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ علم ہے ۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( قَالَ :أَصْبَحَ مِنْ عِبَادِیْ مُؤْمِنٌ بِیْ وَکَافِرٌ ۔ فَأَمَّا مَنْ قَالَ:مُطِرْنَا بِفَضْلِ اللّٰہِ وَرَحْمَتِہٖ فَذَلِکَ مُؤْمِنٌ بِیْ وَکَافِرٌ بِالْکَوَاکِبِ،وَأَمَّا مَنْ قَالَ:مُطِرْنَا بِنَوْئِ کَذَا وَکَذَا فَذَلِکَ کَافِرٌ بِیْ مُؤْمِنٌ بِالْکَوَاکِبِ)) [2] ’’ اللہ تعالیٰ نے کہا ہے کہ آج میرے بندوں میں سے کسی نے حالت ایمان میں صبح کی ہے اور کسی نے حالت کفر میں ۔ پس جس نے یہ کہا کہ ہم پر اللہ کے فضل اور اس کی رحمت سے بارش نازل ہوئی ہے تو وہ مجھ پر
[1] صحیح مسلم ، الجنائز، باب التشدید فی النیاحۃ :934 [2] صحیح البخاری:846، صحیح مسلم:71