کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 139
میں پرورش پاتے تھے ۔اس کو کھجوروں کے خشک کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا تھا۔جب رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری وہاں پر بیٹھ گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : إن شاء اﷲ یہی ہماری منزل ہے ۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں یتیم بچوں کو بلایا اور ان سے اس جگہ کا سودا کرنا چاہاتاکہ وہاں مسجد تعمیر کرسکیں ۔ بچوں نے کہا : نہیں ، اے اﷲ کے رسول ! ہم تو اسے آپ کیلئے ہبہ کریں گے ۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ جگہ ہبہ کے طور پر لینے سے انکار کردیا اور اسے ان سے خرید لیا ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں مسجد بنائی ۔ خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تعمیر میں حصہ لیا اور حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ اینٹیں اٹھا اٹھا کر لاتے رہے ۔‘‘[1]
حضرت انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ اس کے بعد رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کے قریب (الحرّۃ کی ایک جانب ) اترے اور انصارِ مدینہ کو بلوایا ۔ چنانچہ وہ آئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر رضی اﷲ عنہ سے ملے اور ان سے گذارش کی کہ اب آپ مکمل طور پرمحفوظ ہیں۔ لہٰذا آپ سوار ہوجائیں اور آپ جو بھی حکم دیں گے آپ کی اطاعت کی جائے گی ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر رضی اﷲ عنہ سوار ہوگئے اور انصارِ مدینہ مسلح ہوکر ان کے ساتھ چلنے لگے ۔ ادھر مدینہ منورہ میں اعلان ہوگیا کہ ’’ اﷲ کے نبی پہنچ گئے ہیں ۔‘‘ تو لوگ دیواروں اور چھتوں پر چڑھ کر بے تابی سے آپ کا انتظار کرنے لگے اور خوشی سے بار بار یہ اعلان کرتے رہے کہ ’’ اﷲ کے نبی پہنچ گئے ہیں ۔‘‘
پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چلتے چلتے آخر حضرت ابو ایوب رضی اﷲ عنہ کے گھر کے قریب اتر گئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : کس کا گھر زیادہ قریب ہے ؟ حضرت ابوایوب رضی اﷲ عنہ نے کہا : اے اﷲ کے نبی ! میرا گھر زیادہ قریب ہے ، یہ دیکھیں ! یہ ہے میرا گھر اور یہ ہے میرا دروازہ ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ٹھیک ہے ، اندر چلو اور ہمارے آرام کیلئے جگہ تیار کرو ۔ حضرت ابوایوب رضی اﷲ عنہ نے کہا : آپ دونوں اﷲ کی برکت سے تشریف لائیے۔
مستدرک حاکم کی ایک روایت میں ہے کہ حضرت ابوایوب رضی اﷲ عنہ کے گھر کی دو منزلیں تھیں ، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب ان کے گھر تشریف لے گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نچلی منزل میں تشریف فرما ہوئے اور حضرت ابوایوب رضی اﷲ عنہ اپنی بیوی سمیت اوپر والی منزل میں تھے ۔ ان دونوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر اس بات پر نا پسندیدگی ظاہر کی ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ ہمارے لئے اور ہمارے پاس آنے والے لوگوں کے لئے یہی بہتر ہے کہ ہم نیچے ہی رہیں ۔‘‘[2]
اُدھر عبد اﷲ بن سلام ، جو اس وقت کھجوروں کے باغ میں پھل چن رہے تھے جلدی جلدی آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گفتگو سننے کے بعد کہنے لگے : ’’ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اﷲ کے رسول ہیں اور آپ حق لیکر آئے
[1] صحیح البخاری:3906
[2] الحاکم :5939