کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 137
خیمۂ امِ معبد میں
امام حاکم رحمہ اللہ نے المستدرک میں ہشام بن حبیش بن خویلد رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا قافلۂ ہجرت امِ معبد کے دو خیموں کے پاس سے گذرا ۔ یہ عورت مسافروں کو کھلاتی پلاتی تھی۔ قافلۂ ہجرت نے امِ معبد سے گوشت اور کھجور خریدنے کی خواہش کا اظہار کیا تو انھیں اس کے پاس کچھ بھی نہ ملا ۔رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بکری کو دیکھا تو ام معبد سے اس کے متعلق پوچھا۔ ام معبد نے کہا کہ یہ بکری انتہائی تھکی ماندی ہے اور بکریوں کے ریوڑ سے پیچھے رہ گئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا :کیا یہ دودھ دیتی ہے ؟ ام معبد نے کہا :نہیں یہ تو انتہائی لاغر وکمزور ہے ! آپ نے اس سے دودھ دوہنے کی اجازت طلب کی ۔اس نے کہا : میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں ۔ اگر اس میں دودھ ہے تو آپ اسے نکال سکتے ہیں ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے تھنوں پر ہاتھ پھیرا ، بسم اﷲ پڑھی اور اﷲ تعالیٰ سے دعا مانگ کر اسے دوہنا شروع کردیا۔ بکری کے تھن دودھ سے بھر گئے اور آپ ام معبد کے ایک برتن میں دودھ نکالنے لگے۔ برتن بھر گیا حتی کہ دودھ کی جھاگ اس کے منہ تک آگئی ۔ آپ نے سب سے پہلے ام معبد کو دودھ پلایا۔پھر اپنے ساتھیوں کو اور آخر میں خود سیر ہوکر دودھ پیا۔ پھر دوسری بار اسے دوہا تو پھر بھی برتن بھر گیا ۔ اس کے بعد آپ آگے روانہ ہوگئے …الخ ‘‘[1] یاد رہے کہ اس کی سند میں بعض محدثین نے کلام کیا ہے۔ واﷲ اعلم
عزیزان گرامی ! یہ تھے مدینہ منورہ میںآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہنچنے تک کے ہجرت کے واقعات ۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ان واقعات کو سمجھنے اور ان سے سبق حاصل کرنے کی توفیق دے۔آمین
دوسرا خطبہ
محترم حضرات ! پہلے خطبہ میں آپ نے ہجرت کے فضائل اور ہجرتِ مدینہ کے متعلق تفصیل سے ہماری چند گذارشات کو سنا ۔ آئیے اب یہ بھی سماعت فرما لیں کہ مدینہ منورہ پہنچنے پر اہل ِ مدینہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا استقبال کیسے کیا ؟
قباء میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا قیام اور مدینہ میں استقبال
اہلِ مدینہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کا بڑی بے تابی سے انتظار کررہے تھے۔ ان کے شوق کا عالم کیا تھا اِس کے
[1] مستدرک حاکم : کتاب الہجرۃ،باب حدیث ام معبد فی الہجرۃ:4333