کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 134
کے بہت بڑے انعام کا اعلان کردیا ۔[1]
چنانچہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر رضی اﷲ عنہ کو پہاڑوں میں ، وادیوں میں ، غاروں میں اور گلی کوچوں میں انتہائی تیزی سے تلاش کیا جانے لگا ۔ قریش کے سراغ رساں افراد گھوڑوں اور اونٹوں پراور پاپیادہ سرگرم ہوگئے ۔ تلاش کرتے کرتے وہ اس غار کے دہانے پر جا پہنچے جس میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر رضی اﷲ عنہ موجود تھے ۔ حضرت ابوبکر رضی اﷲ عنہ کا بیان ہے کہ میں غار میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا تھا ، میں نے اپناسر اوپر کواٹھایا تو مجھے تلاش کرنے والے لوگوں کے قدم نظر آئے ۔ میں نے کہا : اے اﷲ کے نبی ! اگر ان میں سے کسی شخص نے اپنی نظر نیچے جھکالی تو وہ یقینًا ہمیں دیکھ لے گا ۔ تو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( یَا أَبَا بَکْر،مَا ظَنُّکَ بِاثْنَیْنِ اللّٰہُ ثَالِثُہُمَا)) [2]
’’اے ابوبکر ! تمہارا ان دو کے بارے میں کیا گمان ہے جن کے ساتھ تیسرا اﷲ ہے ۔‘‘
یقینی طور پریہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ تھا کہ دشمن چند قدموں کے فاصلے پر پہنچ کر بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی اذیت نہ پہنچا سکے اور خائب وخاسر ہوکر واپس لوٹ آئے ۔ فرمانِ الٰہی ہے:
{اِلاَّ تَنْصُرُوْہُ فَقَدْ نَصَرَہُ اللّٰہُ اِذْ اَخْرَجَہُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا ثَانِیَ اثْنَیْنِ اِذْ ہُمَا فِی الْغَارِ اِذْ یَقُوْلُ لِصَاحِبِہٖ لَا تَحْزَنْ اِنَّ اللّٰہَ مَعَنَا فَاَنْزَلَ اللّٰہُ سَکِیْنَتَہٗ عَلَیْہِ وَاَیَّدَہٗ بِجُنُوْدٍ لَّمْ تَرَوْہَا وَجَعَلَ کَلِمَۃَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا السُّفْلٰی وَکَلِمَۃُ اللّٰہِ ھِیَ الْعُلْیَا وَاللّٰہُ عَزِیْزٌ حَکِیْمٌ}[3]
’’اگر تم ان کی مدد نہ کرو تو اﷲ ہی نے ان کی اس وقت مدد کی جبکہ انھیں کافروں نے ( وطن سے ) نکال دیا تھا ، دو میں سے دوسرا ، جب کہ وہ دونوں غار میں تھے ۔ جب یہ اپنے ساتھی سے کہہ رہے تھے : غم نہ کر اﷲ ہمارے ساتھ ہے ۔ پس اللہ نے اپنی طرف سے ان پر تسکین نازل فرمائی اور ان کی ان لشکروں سے مدد کی جنہیں تم نے دیکھا ہی نہیں۔اس نے کافروں کا کلمہ پست کردیا اور بلند تو اﷲ کا کلمہ ہی ہے ۔ اﷲ غالب ہے حکمت والا ہے ۔‘‘
مدینہ منورہ کے راستے میں
مکہ مکرمہ میں جب رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر رضی اﷲ عنہ کی تلاش کی سرگرمیاں ٹھنڈی پڑگئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھی سمیت مدینہ منورہ کی طرف روانگی کے لئے تیار ہوگئے۔عبد اللّٰه بن اریقط اللیثی
[1] سیرت ابن ہشام :487/1
[2] صحیح البخاری:3653،صحیح مسلم :2381
[3] التوبۃ9 :40