کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 132
تھے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن مجید کی یہ آیت پڑھتے ہوئے ان کے درمیان سے نکل گئے : { وَجَعَلْنَا مِنْ بَیْنِ اَیْدِیْہِمْ سَدًّا وَّمِنْ خَلْفِہِمْ سَدًّا فَاَغْشَیْنَاہُمْ فَہُمْ لاَ یُبْصِرُوْنَ } [1] ’’اور ہم نے ایک آڑ ان کے سامنے اور ایک آڑ ان کے پیچھے کردی جس سے ہم نے ان کو ڈھانک دیا۔ تو وہ دیکھ نہیں سکتے تھے ۔‘‘[2] پھر رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابوبکر رضی اﷲ عنہ کے گھر تشریف لے گئے ، وہاں سے انھیں اپنے ساتھ لے کر غارِ ثور جا پہنچے ، غارِ ثور مکہ مکرمہ سے یمن کی جانب ہے نہ کہ مدینہ منورہ کی جانب ۔شایداس میں یہ حکمت پنہاں تھی کہ کفارِ قریش کو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کا علم ہوگا تو وہ یقینا مدینہ کی طرف جانے والے راستوں پر آپ کا پیچھا کریں گے ۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے بچنے کے لئے اپنا رُخ ابتدائے سفر سے ہی تبدیل کرلیا تاکہ کفار بآسانی آپ کا پیچھا نہ کرسکیں ۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ غارِ ثور میں دونوں مسافر رات کے اندھیرے میں ایک کٹھن اور انتہائی مشکل راستہ طے کرکے غارِ ثور تک پہنچے ۔ حضرت ابوبکر رضی اﷲ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو باہر رُکنے کے لئے کہا اور خود اندر چلے گئے ۔ اندر جاکر اسے صاف کیا ، اس کی ایک جانب ایک سوراخ دیکھا تو اپنی چادر کا ایک ٹکڑا پھاڑ کر اس کا منہ بند کردیا ۔ ابھی دو سوراخ اور بھی تھے جن میں انھوں نے اپنے پاؤں رکھ دئے اور رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو اندر تشریف لانے کے لئے کہا ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم اندر آئے اور اپنے یارِ غار حضرت ابوبکر رضی اﷲ عنہ کی گود میں سر رکھ کر سوگئے ۔ اس دوران حضرت ابوبکر رضی اﷲ عنہ کے پاؤں پر کسی زہریلے جانور نے کاٹا لیکن آپ نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے آرام کی خاطر بالکل حرکت نہ کی۔ البتہ آپ کے آنسو نہ رُک سکے ۔ چند آنسو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر بھی گرے ۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوگئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے رونے کا سبب پوچھا تو انھوں نے کہا : میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں ! کسی چیز نے مجھے کاٹ لیا ہے ۔ تو آپ اٹھے اور جس جگہ پر زہریلے جانور نے کاٹا تھا وہاں آپ نے اپنا لُعابِ مبارک لگایا ۔ اس پر حضرت ابوبکر رضی اﷲ عنہ کا درد جاتا رہا ۔[3] اورحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ
[1] یٰس 9:36 [2] زاد المعاد 46/3 [3] الرحیق المختوم ( عربی ) : ص164