کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 129
دار الندوۃ میں قریش کی پارلیمنٹ کا اجلاس مشرکین ِ مکہ نے جب یہ دیکھا کہ مسلمان یکے بعد دیگرے مکہ مکرمہ کو چھوڑ کر مدینہ منورہ کی طرف جا رہے ہیں تو وہ سخت پریشان ہوئے ، کیونکہ وہ جانتے تھے کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) انتہائی مؤثر شخصیت کے مالک ہیں اور آپ کے ساتھی صبر وتحمل کے پیکر اور بڑے باہمت ہیں ۔ اور آپ کے ایک اشارے پر اپنا سب کچھ قربان کرنے کے لئے تیار ہیں۔ اور وہ یہ بھی جانتے تھے کہ جغرافیائی اعتبار سے مدینہ منورہ کو کتنی اہمیت حاصل ہے ! مدینہ ان کے تجارتی راستے پر واقع تھا اور انھیں اس بات کا اندازہ تھا کہ اگر مدینہ مسلمانوں کا مرکز بن جاتا ہے تو ان کے تجارتی اہداف شدید خطرات سے دوچار ہوسکتے ہیں ۔ چنانچہ ان خطرات کا سد ِ باب کرنے کے لئے مشرکین نے (دار الندوۃ ) میں ایک تاریخی اجتماع منعقد کیا جس میں تمام قبائلِ قریش کے سرداران اکٹھے ہوئے اور اس بارے میں سوچ بچار کرنے لگے کہ اتنے بڑے چیلنج کا مقابلہ کس طرح کیا جائے جس سے خود ان کا اپنا وجود خطرے میں تھا ۔اس اجلاس میں شرکت کرنے والوں میں ابوجہل ، جبیر بن مطعم ، عتبہ ، شیبہ ، ابو البختری اور امیہ بن خلف وغیرہ شامل تھے ۔ ابھی اس اجلاس کی کاروائی شروع نہیں ہوئی تھی کہ دار الندوۃ کے دروازے پر ابلیس بھی ایک بوڑھے شیخ کی صورت میں آپہنچا ، سردارانِ قریش نے پوچھا : تم کون ہو ؟ اس نے کہا : میں اہلِ نجد کا ایک شیخ ہوں۔ مجھے معلوم ہوا تھاکہ تم کسی اہم فیصلہ کیلئے جمع ہورہے ہو تو میں نے دل میں کہاکہ میں بھی اس اجتماع میں حاضر ہوجاتا ہوں ، ہوسکتا ہے کہ میں تمہیں کوئی اہم مشورہ دے سکوں ! انھوں نے اسے اجازت دے دی اور وہ اندر جاکر بیٹھ گیا ۔ اجلاس کی کاروائی شروع ہوئی اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے اصحاب رضی اللہ عنہم کے خلاف مختلف تجاویز پر تبصرہ ہونے لگا ۔ ایک تجویز یہ سامنے آئی کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو جلا وطن کردیا جائے لیکن نجدی شیخ ( ابلیس ) نے اسے رد کردیا ۔ پھر دوسری تجویز یہ پیش کی گئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پابند ِ سلاسل کرکے ان پر دروازہ بند کردیا جائے اور پھر ان کی موت کا انتظار کیا جائے لیکن ابلیس نے اسے بھی رد کردیا ۔ بالآخر سب سے بڑے مجرم ابوحہل نے ایک ایسی تجویز پیش کی جس پر سب نے اتفاق کرلیا اور ابلیس نے بھی اس کی تائید کی ، اس نے کہا : میری رائے یہ ہے کہ ہم ہر قبیلے میں سے ایک مضبوط اور معزز نوجوان کا انتخاب کریں ، پھر ہر ایک کو ایک تیز دھار تلوار سونپ دیں ، پھر وہ سب مل کر اس کے پاس جائیں اور ایک ہی ضرب میں اس کا کام تمام کردیں ،