کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 122
وَأَنَّ الْہِجْرَۃَ تَہْدِمُ مَا کَانَ قَبْلَہَا،وَأَنَّ الْحَجَّ یَہْدِمُ مَا کَانَ قَبْلَہُ )) [1] ’’کیا تمہیں معلوم نہیںکہ اسلام پچھلے گناہوں کو ختم کردیتا ہے ، ہجرت سابقہ خطاؤں کو مٹا دیتی ہے اور حج گذشتہ کوتاہیوں کو معاف کردیتا ہے ۔‘‘ 2۔رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت أبو فاطمۃ الضمری رضی اﷲ عنہ سے فرمایا تھا : (عَلَیْکَ بِالْہِجْرَۃِ فَإِنَّہُ لَا مَثِیْلَ لَہَا) ’’تم ہجرت ضرور کرو ، کیونکہ ( اجر وثواب میں ) اس جیسا کوئی عمل نہیں۔‘‘[2] 3۔ ارشادِ نبوی ہے : (أَنَا زَعِیْمٌ لِمَنْ آمَنَ بِیْ وَأَسْلَمَ وَہَاجَرَ بِبَیْتٍ فِیْ رَبَضِ الْجَنَّۃِ،وَبَیْتٍ فِیْ وَسَطِ الْجَنَّۃِ،وَبَیْتٍ فِیْ أَعْلٰی غُرَفِ الْجَنَّۃِ…الحدیث ) [3] ’’میں اس شخص کو جنت کے ادنیٰ درجہ میں ، جنت کے درمیانے درجہ میں اور جنت کے اعلیٰ درجہ میں ایک ایک گھر کی ضمانت دیتا ہوں جو مجھ پر ایمان لایا ، اسلام قبول کیا اور اس نے ہجرت کی ۔‘‘ 4۔ حضرت عبد اﷲ بن عمرو رضی اﷲ عنہ کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت فرمایا: ( أَتَعْلَمُ أَوَّلَ زُمْرَۃٍ تَدْخُلُ الْجَنَّۃَ مِنْ أُمَّتِیْ ؟) ’’ کیا تمہیں معلوم ہے کہ میری امت میں سے کونسے لوگ سب سے پہلے جنت میں داخل ہونگے ؟ ‘‘ تو انھوں نے کہا :اﷲ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو زیادہ علم ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ وہ مہاجر ہونگے جو قیامت کے دن جنت کے دروازے پر آئیں گے اور دروازہ کھولنے کی درخواست کریں گے۔جنت کے نگہبان فرشتے ان سے پوچھیں گے : کیا تمہارا حساب ہوچکا ؟ وہ کہیں گے : ہمارے کس عمل کا حساب ہونا تھا ! ہم تو ساری زندگی تلواریں اپنے کندھوں پر اٹھا کر اﷲ کے راستے میں پھرتے رہے یہاں تک کہ ہماری موت آگئی ۔ پھر ان کے لئے جنت کا دروازہ کھول دیا جائے گا اور وہ دوسرے لوگوں کے داخل ہونے سے چالیس سال پہلے اس میں جا کر قیلولہ کریں گے ۔‘‘ [4] 5۔حضرت جابررضی اﷲ عنہ کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ حضرت طفیل بن عمرو الدوسی رضی اﷲ عنہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم
[1] صحیح مسلم :121 [2] سنن النسائی،صحیح الجامع للألبانی:4045،الصحیحۃ :1937 [3] سنن النسائی ،صحیح الجامع:1465 [4] الحاکم:70/2،صحیح علی شرط الشیخین ووافقہ الذہبی