کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 121
ان پر رحم کرنے والا ہے ۔ ‘‘[1] 5۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : { وَالَّذِیْنَ ہَاجَرُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ ثُمَّ قُتِلُوْا اَوْ مَاتُوْا لَیَرْزُقَنَّہُمُ اللّٰہُ رِزْقًا حَسَنًا وَاِنَّ اللّٰہَ لَہُوَ خَیْرُ الرَّازِقِیْنَ}[2] ’’اور جن لوگوں نے اﷲ کی راہ میں ترکِ وطن کیا ، پھر وہ شہید کردئے گئے یا وہ وفات پاگئے ، اﷲ انھیں بہترین رزق عطا فرمائے گا اور بے شک اﷲ تعالیٰ سب سے بہتر روزی دینے والا ہے ۔‘‘ 6۔ نیز فرمایا : { وَمَنْ یُّہَاجِرْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ یَجِدْ فِی الْاَرْضِ مُرَاغَمًا کَثِیْرًا وَّسَعَۃً وَّمَنْ یَّخْرُجْ مِنْ بَیْتِہٖ مُہَاجِرًا اِلَی اللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ ثُمَّ یُدْرِکْہُ الْمَوْتُ فَقَدْ وَقَعَ اَجْرُہُ عَلَی اللّٰہِ وَکَانَ اللّٰہُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا }[3] ’’جو شخص اﷲ کی راہ میں وطن کو چھوڑے گا وہ زمین میں بہت سی قیام کی جگہیں بھی پائے گا اور کشادگی بھی ۔ اور جو آدمی اپنے گھر سے اﷲ تعالیٰ اور اس کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی طرف نکل کھڑا ہوا ، پھر اسے موت نے آلیا تو اس کا اجر یقینا اﷲ تعالیٰ کے ذمے ثابت ہوگیا ۔ اور اﷲ تعالیٰ بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے ۔‘‘ مفسرین نے اس آیت کی تفسیر میں لکھا ہے کہ اس میں ہجرت کی طرف ترغیب دلائی گئی ہے اور رضائے الٰہی کے حصول کی خاطر ہجرت کرنے والے شخص سے اﷲ تعالیٰ نے وعدہ فرمایا ہے کہ اپنا گھر بار چھوڑنے کے بعد اسے یقینا زمین میں اور بہت ساری قیام گاہیں مل جائیں گی جہاں وہ پُر امن اور کشادگی سے زندگی بسر کرسکے گا ۔ اور اگر دورانِ ہجرت ہی اس کی موت نے اسے آلیا تو یقینا اﷲ تعالیٰ اسے اجر وثواب سے محروم نہیں کرے گا ۔ [4] اور اب ہجرت کی فضیلت میں چنداحادیث ِ نبویہ بھی سماعت فرمالیں۔ 1۔حضرت عمرو بن العاص رضی اﷲ عنہ کا بیان ہے کہ جب ان کے دل میں اﷲ تعالیٰ نے اسلام کی محبت پیدا کی تو وہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: اللہ کے رسول ! اپنا ہاتھ آگے بڑھائیے ، میں آپ کی بیعت کرنے آیا ہوں ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست ِ مبارک آگے بڑھایا تو انھوں نے اپنا ہاتھ پیچھے کھینچ لیا۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی وجہ پوچھی تو انھوں نے کہا : میں بیعت کرنے سے پہلے یہ شرط لگانا چاہتا ہوں کہ اﷲ تعالیٰ میرے گناہ معاف فرمادے ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :(( أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الْإِسْلَامَ یَہْدِمُ مَا کَانَ قَبْلَہُ ،
[1] تفسیر ابن کثیر:777/2 [2] الحج22 :58 [3] النساء 4:100 [4] جامع البیان للطبری:238/4، تیسیر الکریم الرحمن للسعدی:393/1