کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 116
5۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو برا بھلا کہنا حرام ہے اہل السنۃ والجماعۃ کے نزدیک صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو برا بھلا کہنا اور انہیں گالیاں دینا حرام ہے ۔ اس کی حرمت قرآن وحدیث کے واضح دلائل سے ثابت ہے ۔ مثلاً : 1۔فرمانِ الٰہی ہے: {وَالَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ بِغَیْرِ مَا اکْتَسَبُوْا فَقَدِ احْتَمَلُوْا بُھْتَانًا وَّاِثْمًا مُّبِیْنًا }[1] ’’جو لوگ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو بغیر کسی جرم کے ایذا دیں وہ بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ اٹھاتے ہیں‘‘ اس آیت میں مومنوں کا ذکر کیا گیا ہے اور اس امت کے اوّلین مومنین صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تھے ۔ تو انہیں سب وشتم کے ذریعے ایذاء پہنچانا قرآن مجید کے الفاظ میں بہتان اور واضح گناہ ہے ۔ 2۔سورۃ الفتح کی آخری آیت {مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ وَالَّذِیْنَ مَعَہُ ……الخ} جس کا تذکرہ اس خطبہ کے شروع میں کیا گیا ہے ، اس میں بتایا گیا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے عناد رکھنا اور ان کے بارے میں غیظ وغضب میں مبتلا ہونا کافروں کا شیوہ ہے ۔ یہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ ان پاکبازہستیوں کے متعلق غیظ وغضب کا اظہار کرنا اور انہیں برا بھلا کہنا مسلمانوں کو زیب نہیں دیتا کیونکہ یہ کافروں کا عمل ہے۔ 3۔ ہم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی فضیلت میں چند احادیث کا تذکرہ پہلے خطبہ میں کرچکے ہیں ، ان میں سے ایک حدیث جسے حضرت ابوسعید الخدری رضی اللہ عنہ نے روایت کیا ہے ، اس میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو گالیاں دینے سے منع فرمایا ہے ۔ اور وہ ان پر سب وشتم کے حرام ہونے کی دلیل ہے ۔ 4۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( مَنْ سَبَّ أَصْحَابِیْ فَعَلَیْہِ لَعْنَۃُ اللّٰه وَالْمَلَآئِکَۃِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِیْنَ)) [2] ’’جس شخص نے میرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو گالیاں دیں اس پر اﷲ کی لعنت ، فرشتوں کی لعنت اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔ ‘‘ اس حدیث میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو ملعون قرار دیا ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم پر زبان درازی اور سبّ وشتم کرے، لہٰذا ان پر زبان درازی کرنے والوں کو اپنے متعلق خود ہی سوچ لینا چاہئے کہ ان کے
[1] الأحزاب33:58 [2] الطبرانی فی الکبیر:174/3، وانظر : الصحیحۃ للألبانی :2340