کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 115
کا مذہب ہے ۔ جبکہ ایک فرقے کا کہنا یہ ہے کہ نہیں ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی عام لوگوں کی طرح ہیں ، اس لئے ان کے ثقہ ہونے کے بارے میں بحث کرنا ضروری ہے ، لیکن ان کا یہ مذہب مردود ہے ، کیونکہ اﷲ تعالیٰ نے ان سے اپنی رضامندی کا اعلان اور ان کے لئے جنت ومغفرت کا وعدہ فرمایا ہے ۔ ‘‘[1] 4۔ خلفاء راشدین :حضرت ابوبکر ، پھر حضرت عمر ، پھر حضرت عثمان اور پھر حضرت علی رضی اللہ عنہم اہل السنۃ والجماعۃ اس بات پر متفق ہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سب سے افضل صحابی حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ہیں اور وہی خلیفۂ اول ہیں۔ ان کا یہ استحقاق خود رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی کئی احادیث سے مأخوذ ہے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی مرض الموت کے دوران لوگوں کی امامت کے لئے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہی کو حکم دیا ۔ اور یہ اس بات کی طرف واضح اشارہ تھا کہ جو شخص آپ کی حیات میں امامت کا مستحق ہے وہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد خلافت کا سب سے پہلا حقدار ہے۔ نیز صحیح بخاری میں حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دوبارہ آنے کا حکم دیا ۔ اس نے پوچھا : اگر میں آؤں اور آپ کو نہ پاؤں تو ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :(( إِنْ لَّمْ تَجِدِیْنِیْ فَأْتِیْ أَبَا بَکْرٍ[2])) ’’اگر تم مجھے نہ پاؤ تو ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آنا۔‘‘ یہ حدیث واضح نص ہے اس بات پر کہ خلافت کے سب سے پہلے حقدار حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ تھے ۔ اسی بات پر سقیفہ بنو ساعدہ کے اجتماع میں شریک ہونے والے تمام مہاجرین وانصار نے اتفاق کیااور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیعت کی جیسا کہ صحیح بخاری میں مروی ہے۔[3] اسی طرح اہل السنۃ والجماعۃ کا بالإتفاق یہ عقیدہ ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے بعد دوسرے خلیفہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ تھے ۔ ان کے بعد تیسرے خلیفہ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ تھے ۔ اور ان کے بعد چوتھے خلیفہ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ تھے۔ [4]
[1] تفسیر القرطبی:399/16 [2] صحیح البخاری:3659 [3] صحیح البخاری: کتاب فضائل أصحاب النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم باب قول النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم لوکنت متخذا خلیلا :3668 [4] عقیدۃ أھل السّنۃ والجماعۃ فی الصحابۃ:514/2