کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 113
اور شیخ الإسلام إبن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ’’ اہل سنت والجماعت کے اصولوں میں سے ایک یہ ہے کہ وہ اپنے دلوں کو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بغض سے اور اپنی زبانوں کو ان کی عیب گیری سے محفوظ رکھتے ہیں۔‘‘ [1] 2۔اہل السنۃ والجماعۃ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے لئے جنت کی گواہی دیتے ہیں ہم اس خطبہ کے آغاز میں سورۃ التوبۃ کی آیت { وَالسَّابِقُوْنَ الْأوَّلُوْنَ…}کے حوالے سے یہ بات ثابت کرچکے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ نے مہاجرین وانصار اور متاخرین صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے اپنی رضامندی کا اعلان اور ان کے لئے جنت کا وعدہ فرمایا ہے۔ لہٰذا اہلِ سنت والجماعت تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے لئے جنت کی گواہی دیتے ہیں ۔ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خاص طور پر جن صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا نام لے کر انہیں جنتی قرار دیا اہلِ سنّت والجماعت ان کے لئے بھی جنت کی گواہی دیتے ہیں ۔ مثال کے طور پر عشرہ مبشرہ کے متعلق رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ’’ ابوبکر رضی اللہ عنہ جنت میں ہیں ، عمر رضی اللہ عنہ جنت میں ہیں ، عثمان رضی اللہ عنہ جنت میں ہیں ، علی رضی اللہ عنہ جنت میں ہیں ، طلحہ رضی اللہ عنہ جنت میں ہیں ، بیر رضی اللہ عنہ جنت میں ہیں ، عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ جنت میں ہیں ، سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ جنت میں ہیں ، سعید بن زید رضی اللہ عنہ جنت میں ہیں اور ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ جنت میں ہیں۔ ‘‘[2] اسی طرح دیگر کئی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا بھی نام لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں جنتی قرار دیا لیکن چند صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا نام لینے سے ہرگز یہ مراد نہیں کہ باقی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جنتی نہیں ، بلکہ یہ تو دوسرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر ان کی فضیلت کی دلیل ہے، ورنہ ہم یہ بات قرآن مجید کے حوالے سے پہلے ہی ثابت کرچکے ہیں کہ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے اﷲ نے جنت کا وعدہ فرمایا ہے ۔ 3۔تمام صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم ثقہ اور قابلِ اعتماد ہیں فرمانِ الٰہی ہے:{وَکَذٰلِکَ جَعَلْنَاکُمْ أُمَّۃً وَّسَطًا لِّتَکُوْنُوْا شُہَدَآئَ عَلَی النَّاسِ وَیَکُوْنَ الرَّسُوْلُ عَلَیْکُمْ شَہِیْدًا }[3] ’’ ہم نے اسی طرح تمہیں عادل ( بہترین ) امت بنایا ہے تاکہ تم لوگوں پر گواہ ہوجاؤ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم تم پر
[1] شرح العقیدۃ الواسطیۃ :152-142 [2] سنن الترمذی،مسند أحمد ، صحیح الجامع للألبانی:50 [3] البقرۃ2 :143