کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 112
کہ وہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے محبت کرتے ہوں۔ یہی وجہ ہے کہ امام مالک رحمہ اللہ کے نزدیک صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے بغض رکھنے والے لوگ مالِ فئے کے مستحق نہیں ٹھہرتے ۔ [1] اور اسی آیت کے متعلق حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ’’ لوگوں کو حکم دیا گیا تھاکہ وہ اصحابِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے دعائے مغفرت کریں ، لیکن لوگوں نے انہیں بُرا بھلا کہنا شروع کردیا ہے ۔ ‘‘[2] اور حضرت براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کے متعلق فرمایا : (( لاَ یُحِبُّہُمْ إِلاَّ مُؤْمِنٌ،وَلاَ یُبْغِضُہُمْ إِلاَّ مُنَافِقٌ،مَنْ أَحَبَّہُمْ أَحَبَّہُ اللّٰه ، وَمَنْ أَبْغَضَہُمْ أَبْغَضَہُ اللّٰه [3])) ’’ ان سے محبت صرف مومن ہی کرسکتا ہے اور ان سے بغض رکھنے والامنافق ہی ہو سکتا ہے۔ اورجو ان سے محبت کرے گا اﷲ اس سے محبت کرے گا ۔ اور جو ان سے بغض رکھے گا اﷲ اس سے بغض رکھے گا ۔ ‘‘ لہٰذا معلوم ہوا کہ اہلِ ایمان کا وطیرہ یہ ہے کہ وہ تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے محبت کرتے ہیں، ان کے لئے دعا کرتے ہیں اور اپنے دلوں کو ان کے بغض وعناد سے پاک رکھتے ہیں ۔ امام ابو جعفر الطحاوی رحمہ اﷲ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے متعلق اہل السنۃ والجماعۃ کا عقیدہ بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں:’’نحبّ أصحاب رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم ،ولا نفرط فی حبّ أحد منھم ، ولا نتبرأ من أحد منہم،ونبغض من یبغضہم وبغیر الخیر یذکرہم ، ولا نذکرہم إلاّ بخیر،وحبّہم دین وإیمان وإحسان،وبغضہم کفر ونفاق وطغیان‘‘[4] ’’ہم رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب سے محبت کرتے ہیں اور ان میں سے کسی ایک صحابی کی محبت میں غلو نہیں کرتے ، اور نہ ہی ان میں سے کسی صحابی سے براء ت کا اعلان کرتے ہیں ۔ اور ہم ہر ایسے شخص سے بغض رکھتے ہیں جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ بغض رکھتا ہو اور انہیں خیر کے ساتھ ذکر نہ کرتا ہو ۔ہم انہیں خیر کے ساتھ ہی یاد کرتے ہیں اور ان کی محبت عین دین ،ایمان اور احسان سمجھتے ہیں ، جب کہ ان سے بغض رکھنا عین کفر ،نفاق اور سرکشی تصور کرتے ہیں ۔‘‘
[1] الجامع لأحکام القرآن:32/18 [2] صحیح مسلم:3022 [3] صحیح البخاری،کتاب مناقب الأنصار باب حب الأنصار من الإیمان:3783، صحیح مسلم، کتاب الإیمان،باب الدلیل أنّ حبّ الأنصار وعلیؓمن الإیمان : 75 [4] شرح العقیدۃ الطحاویۃ :467