کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 111
’’ان درخت والوں میں سے کوئی صحابی إن شاء اﷲ جہنم میں داخل نہیں ہوگا جنہوں نے اس کے نیچے بیعت کی۔‘‘ یاد رہے کہ اس حدیث میں ’’إن شاء اللّٰه ‘‘ محض تبرک کے لئے ہے ، ورنہ یہ بات یقینی ہے کہ ان میں سے کوئی صحابی جہنم میں داخل نہیں ہوگا۔[1] ان احادیث کے علاوہ خلفائے اربعہ رضی اللہ عنہم میں سے ہرایک کے فضائل اور اسی طرح دیگر کئی صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے فضائل کے متعلق متعدد احادیث کتب حدیث میں مروی ہیں جنہیں ذکر کرنے کا اب موقعہ نہیں ۔ اﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اخلاص ومحبت سے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی پیروی کرنے کی توفیق دے ۔ آمین دوسرا خطبہ پہلے خطبہ میں ہم نے جن صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے فضائل ومناقب کو بیان کیا ان کے متعلق ہمارا عقیدہ کیا ہونا چاہئے اور ان کے بارے میں اہل السنۃ والجماعۃ کا کیا عقیدہ تھا ؟ آئیے یہ معلوم کرتے ہیں ۔ 1۔صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے محبت کرنا اور ان کے لئے دعا کرنا واجب ہے اہل السنۃ والجماعۃ کا عقیدہ ہے کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے محبت کرنا واجب، ان کے لئے دعا کرنا لازم اور ان سے بغض رکھنا حرام ہے، کیونکہ اﷲ تعالیٰ نے انہیں صحبتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے نوازا اور انہیں نصرتِ دین کی خاطر آپ کے ساتھ جہاد کیلئے منتخب فرمایا ۔ سورۃ الحشر میں اﷲ تعالیٰ نے مہاجرین وانصار کا تذکرہ کرنے کے بعد فرمایا ہے : {وَالَّذِیْنَ جَآئُ وْا مِنْ بَعْدِہِمْ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اغْفِرْلَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِیْمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِیْ قُلُوْبِنَا غِلاًّ لِّلَّذِیْنَ آمَنُوْا رَبَّنَآ اِنَّکَ رَئُ وْفٌ رَّحِیْمٌ }[2] ’’ اور (مالِ فئے )ان لوگوں کے لئے بھی ہے جو ان کے بعد آئے ، وہ ( دعا ) کرتے ہوئے کہتے ہیں : اے ہمارے رب ! ہمیں معاف کردے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جو ہم سے پہلے ایمان لاچکے ہیں ۔اور ہمارے دلوں میں ایمان والوں کے لئے کینہ نہ پیدا کر ، اے ہمارے رب ! یقینًا تو بڑی شفقت والا ، بے حد رحم کرنے والا ہے۔ ‘‘ یہ آیت ِ کریمہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے محبت کرناواجب ہے ، کیونکہ اﷲ تعالیٰ نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے بعد آنے والے لوگوں کو بھی مالِ فئے کا مستحق قرار دیا ہے لیکن اس کی ایک شرط یہ لگا دی
[1] النووی،شرح مسلم :85/16 [2] الحشر59 :10