کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 110
دیا جوجنت کی نہروں پر جاتے اور اس کے پھل کھاتے ہیں ، پھر سایۂ عرش میں لٹکی ہوئی سونے کی قندیلوں کی طرف واپس آجاتے ہیں،پھر جب انھوں نے اپنے کھانے پینے اور اپنی نیند کی لذت محسوس کی توکہنے لگے: ہمارے بھائیوں تک ہماری طرف سے یہ بات کون پہنچائے گا کہ ہم جنت میں زندہ ہیں اور ہمیں رزق دیا جاتا ہے تاکہ وہ جہاد سے منہ نہ موڑیں اور جنگ کے دوران الٹے پاؤں واپس نہ لوٹیں ؟ تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا:میں انہیں تمھاری طرف سے یہ بات پہنچا دیتا ہوں،پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کر دی :(اور وہ لوگ جو اللہ کے راستے میں شہید ہو گئے انہیں آپ مردہ نہ سمجھیں،وہ تو زندہ ہیں اور انہیں اپنے رب کے ہاں رزق دیا جاتا ہے…الخ 4۔ بیعت ِ رضوان میں شریک ہونے والے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے فضائل اﷲ رب العزت نے سورۃ الفتح کی متعدد آیات میں ان صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی مدح وثناء کی ہے جو حدیبیہ کے مقام پر بیعت ِ رضوان میں شریک ہوئے اور انھوں نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر بیعت کی ۔ فرمانِ الٰہی ہے : {لَقَدْ رَضِیَ اللّٰہُ عَنِ الْمُؤْمِنِیْنَ اِذْ یُبَایِعُوْنَکَ تَحْتَ الشَّجَرَۃِ فَعَلِمَ مَا فِیْ قُلُوْبِہِمْ فَاَنْزَلَ السَّکِیْنَۃَ عَلَیْہِمْ وَاَثَابَہُمْ فَتْحًا قَرِیْبًا ٭ وَّمَغَانِمَ کَثِیْرَۃً یَّاْخُذُوْنَہَا وَکَانَ اللّٰہُ عَزِیْزًا حَکِیْمًا}[1] ’’یقینا اﷲ تعالیٰ ان مومنوں سے خوش ہوگیا جو درخت تلے آپ سے بیعت کررہے تھے ، ان کے دلوں میں جو تھا اسے اس نے معلوم کرلیا ۔ پس اس نے ان پر اطمینان نازل فرمایا ، انہیں قریب کی فتح عنایت فرمائی اور بہت سی غنیمتیں جنہیں وہ حاصل کریں گے۔ اﷲ تعالی غالب اور حکمت والا ہے ۔ ‘‘ اس کے علاوہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حدیبیہ کے دن فرمایا :(( أَنْتُمْ خَیْرُ أَہْلِ الْأرْضِ)) وَکُنَّا أَلْفًا وَّأَرْبَعَمِائَۃٍ ’’ تم آج روئے زمین پر بسنے والے تمام لوگوں میں سب سے بہتر ہو۔ ‘‘ اُس دن ہم چودہ سو افراد تھے۔[2] اور حضرت ام بشر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( لاَیَدْخُلُ النَّارَ إِنْ شَائَ اللّٰه مِنْ أَصْحَابِ الشَّجَرَۃِ أَحَدٌ الَّذِیْنَ بَایَعُوْا تَحْتَہَا[3]))
[1] الفتح48: 19-18 [2] صحیح البخاری: کتاب المغازی،باب غزوۃ الحدیبیۃ:4154، صحیح مسلم کتاب الإمارۃ باب إستحباب مبایعۃ الإمام الجیش: 1856 [3] صحیح مسلم : کتاب فضائل الصحابۃ ، باب فضائل أصحاب الشجرۃ:2496