کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 11
ہے ، لیکن اس میں اختصار اورجامعیت کو پیشِ نظر رکھا گیا ہے ۔
6 ۔ ان خطبات میں علمی ثقاہت اور جلالت ِبیان کی جھلک نمایاں ہے ، کیونکہ ہر بات حوالہ سے مزین اور ہر دعویٰ دلیل سے مبرہن ہے ، یہ ایک ایسی خصوصیت ہے جس کا عام طور پر تالیفات میں خیال نہیں رکھا جاتا بلکہ رطب ویابس سب کچھ جمع کرکے کتاب کا پیٹ بھر دیا جاتا ہے۔
7 ۔شعر گوئی اور قافیہ بندی سے گریز کرتے ہوئے اندازِ بیان سادہ مگر انتہائی پر مغز ، اسلوبِ تحریر میں پانی کی سی روانی، آسان محاورات او رسہل عبارات سے اپنا مدّعا بیان کرنے کی بھرپور کوشش کی گئی ہے تاکہ دل سے نکلنے والی بات دل میں جا گزیں ہو جائے ۔
الغرض یہ ’’ خطباتِ جمعہ‘‘ نہ صرف خطباء اور واعظین کے لیے مفید ہیں بلکہ ہمارے نزدیک ہر لائبریری اورہر گھر کی بھی ضرورت ہیں ،ان سے ہر ممکن استفادہ کرنا چاہئے ،ان خطبات کی عظمتِ قدر کا صحیح فیصلہ تو وہ قارئیں ہی کریں گے جو انہیں باربار پڑھیں گے کہ ان میں کس قدر حلاوت و چاشنی اور علمی مواد ہے کیونکہ:
؎ عطر آں باشد کہ خود ببوید نہ کہ عطار بگوید
تاہم ان خطبات میں ہم جیسے تن پرور اور سہل کو ش لوگوں کو اپنی علمی سفید پوشی برقرار رکھنے کے لیے بھی بہت کچھ ہے ۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ حافظ صاحب کے علم وعمل اور زبان وبیان میں مزیدبرکت عطا فرمائے ۔(آمین)
خطباتِ جمعہ سے استفادہ کے حوالہ سے ہم ایک پیغام اپنے خطباء او رواعظین کے گوش گزار کرنا چاہتے ہیں:
’’اللہ تعالیٰ نے اپنی خاص رحمت سے ہمارا مقصدِزندگی (دعوت وتبلیغ) اور ذریعۂ زندگی (گزر اوقات) ایک کر دیا ہے ، اس بناء پر ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس پیغمبرانہ مشن سے عہدہ برآ ہونے کے لیے دین اسلام کا علم علی وجہ البصیرت حاصل کریں ، پھر خلوصِ نیت سے اس پر عمل پیرا ہو کر حکمت بھرے اسلوب کے ساتھ اسکی دوسروں کو دعوت دیں ۔اس سلسلہ میں ہمیں جن مشکلات اور مصائب کا سامنا کرنا پڑے انہیں خندہ پیشانی سے برداشت کریں، ہمارا افرادِ امت سے وہی تعلق ہونا چاہئے جو ایک حکیم کا اپنے زیر علاج مریضوں سے ہوتا ہے کہ وہ ان کا علاج شفا یابی کے جذبہ سے کرتا ہے ۔آج امتِ مسلمہ مسائل کے گرداب سے دو چار ہے ، ہچکولے کھاتی ہوئی اس ناؤ کو ساحل سے ہمکنار کرنے کے لیے آپ کے جذبۂ خیر خواہی اور مسلسل محنت کی ضرورت ہے ، کیا آپ اس کے لیے تیار ہیں؟
؎ بر کریماں کارہا دشوار نیست
ابو محمد عبد الستار الحماد
مرکز الدراسات الاسلامیہ
میاں چنوں، پاکستان