کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 109
2۔اہلِ بدر کے فضائل حضرت حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ عنہ کے قصّے کے آخر میں ہے کہ جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ حاطب نے اﷲ، اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور مومنوں کی خیانت کی ہے لہٰذا مجھے اجازت دیں کہ میں اس کی گردن اڑادوں؟ توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(( لَعَلَّ اللّٰہَ اطَّلَعَ عَلٰی أَہْلِ بَدْرٍ فَقَالَ: اعْمَلُوْا مَا شِئْتُمْ فَقَدْ غَفَرْتُ لَکُمْ)) وفی روایۃ:(( فَقَدْ وَجَبَتْ لَکُمُ الْجَنَّۃُ[1])) ’’ شاید اﷲ تعالیٰ نے اہلِ بدر کی طرف ( بنظرِ رحمت ) دیکھا اور پھر کہا : تم جو چاہو کرتے رہو ، میں نے تمہیں معاف کردیاہے۔ ‘‘ اور ایک روایت میں ہے :’’ تمہارے لئے جنت واجب ہوگئی ہے۔‘‘ اور رفاعہ بن رافع الزرقی نے اپنے باپ سے روایت کیا ہے جو اہلِ بدر میں سے تھے کہ حضرت جبریل علیہ السلام رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے:اہلِ بدر کا آپ کے ہاں کیا مرتبہ ہے ؟تو آپ نے فرمایا:وہ مسلمانوں میں سب سے افضل ہیں۔ تو حضرت جبریل علیہ السلام نے کہا:اسی طرح فرشتوں میں سے بھی وہ فرشتے سب سے افضل ہیں جو بدر میں شریک ہوئے۔ ‘‘[2] 3۔اہلِ اُحد کے فضائل حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( لَمَّا أُصِیْبَ إِخْوَانُکُمْ بِأُحُدٍ جَعَلَ اللّٰہُ أَرْوَاحَہُمْ فِیْ جَوْفِ طَیْرٍ خُضْرٍ تَرِدُ أَنْہَارَ الْجَنَّۃِ،تَأْکُلُ مِنْ ثِمَارِہَا،وَتَأْوِیْ إِلٰی قَنَادِیْلَ مِنْ ذَہَبٍ مُعَلَّقَۃٍ فِیْ ظِلِّ الْعَرْشِ،فَلَمَّا وَجَدُوْا طِیْبَ مَأْکَلِہِمْ وَمَشْرَبِہِمْ وَمَقِیْلِہِمْ قَالُوْا: مَنْ یُّبَلِّغُ إِخْوَانَنَا عَنَّا أَنَّا أَحْیَائُ فِیْ الْجَنَّۃِ نُرْزَقُ،لِئَلاَّ یَزْہَدُوْا فِیْ الْجِہَادِ وَلاَ یَنْکَلُوْا عِنْدَ الْحَرْبِ ؟ فَقَالَ اللّٰہُ تَعَالٰی: أَنَا أُبَلِّغُہُمْ عَنْکُمْ،قَالَ:فَأَنْزَلَ اللّٰہُ:{ وَلاَ تَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ قُتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ أَمْوَاتًا ۔۔۔۔۔}[3])) ’’تمہارے بھائی جب اُحد میں شہید ہوئے تو اﷲ تعالیٰ نے ان کی روحوں کو سبز پرندوں کے پیٹوں میں بھیج
[1] صحیح البخاری،الجھاد والسیر،باب الجاسوس:3007، صحیح مسلم:کتاب فضائل الصحابۃ، باب فضل أہل بدر:2494 [2] صحیح البخاری، کتاب المغازی،باب شھود الملآئکۃ بدرا :3992 [3] سنن أبي داؤد :کتاب الجہاد،باب فی فضل الشہادۃ :2520،مسند أحمد :2384،حسّنہ الألبانی فی صحیح أبوداؤد:2199