کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 108
اور حضرت انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ فتحِ مکہ کے دن جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش کو مال عطا کیا تو انصار کہنے لگے : اللہ کی قسم ! یہ بڑی عجیب بات ہے کہ ہماری تلواروں سے ابھی قریش کا خون بہہ رہا ہے اور ہماری غنیمتیں بھی انہی کو لوٹائی جارہی ہیں ! یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلایا اور فرمایا : ’’ مجھے تمہاری طرف سے کیا بات پہنچی ہے ؟ ‘‘ حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : وہ جھوٹ نہیں بولتے تھے ، اس لئے انھوں نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ آپ تک جو بات پہنچی ہے وہ واقعتا ہم نے کہی ہے۔ تب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :(أَوَ لَا تَرْضَوْنَ أَنْ یَّرْجِعَ النَّاسُ بِالْغَنَائِمِ إِلٰی بُیُوْتِہِمْ ، وَتَرْجِعُوْنَ بِرَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم إِلٰی بُیُوْتِکُمْ؟ لَوْ سَلَکَتِ الْأنْصَارُ وَادِیًا أَوْ شِعْبًا لَسَلَکْتُ وَادِیَ الْأنْصَارِ أَوْ شِعْبَہُمْ) [1] ’’ کیا تمہیں یہ بات پسند نہیں کہ لوگ اپنے گھروں کو مالِ غنیمت لے کر لوٹیں اور تم اپنے گھروں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر لوٹو ! اگر انصار ایک وادی یا گھاٹی میں چلیں ( اور لوگ دوسری وادی یا گھاٹی میں چلیں ) تو میں بھی انصار کی وادی یا گھاٹی میں چلوں گا ۔ ‘‘ اور حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک انصاری عورت اپنے ایک بچے کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے بات چیت کی ، پھر فرمایا: (وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ إِنَّکُمْ أَحَبُّ النَّاسِ إِلَیَّ) [2] ’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! تم لوگ مجھے باقی تمام لوگوں سے زیادہ محبوب ہو ۔ ‘‘ اسی طرح حضرت انس رضی اللہ عنہ ہی بیان کرتے ہیں کہ خندق کے دن انصار مدینہ رضی اللہ عنہم یوں کہتے تھے : نَحْنُ الَّذِیْنَ بَایَعُوْا مُحَمَّدًا عَلَی الْجِہَادِ مَا حَیِیْنَا أَبَدًا ’’ ہم وہ ہیں جنہوں نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی ہے کہ جب تک زندہ رہیں گے جہاد کرتے رہیں گے ۔ ‘‘ اس کے جواب میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یوں ارشاد فرماتے : اَللّٰہُمَّ لاَ عَیْشَ إِلاَّ عَیْشُ الْآخِرَۃ فَأَکْرِمِ الْأنْصَارَ وَالْمُہَاجِرَۃ ’’اے اللہ!اصل زندگی تو آخرت کی زندگی ہے ، پس تو انصار اور مہاجرین کی عزت افزائی فر ما ۔ ‘‘[3]
[1] صحیح البخاری:3778 ،صحیح مسلم :1059 [2] صحیح البخاری:3786،صحیح مسلم:2509 [3] صحیح البخاری:3796