کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 107
{وَیُؤْثِرُونَ عَلَی أَنفُسِہِمْ وَلَوْ کَانَ بِہِمْ خَصَاصَۃٌ}[1]
2۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ (ہجرت کر کے ) ہمارے پاس آئے تو آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے اور حضرت سعد بن الربیع رضی اللہ عنہ کے درمیان بھائی چارہ قائم کیا جو کہ بہت مالدار تھے۔ انھوں نے حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے کہا : میں انصار میں سب سے زیادہ مالدار ہوں اور یہ بات انصار کو بھی معلوم ہے۔ میں اپنا مال دو حصوں میں تقسیم کرتا ہوں، ایک حصہ میرے لئے اور دوسرا آپ کیلئے ۔ اس کے علاوہ میری دو بیویاں بھی ہیں ، آپ کو ان دونوں میں سے جو زیادہ اچھی لگے میں اسے طلاق دے دیتا ہوں اور جب اس کی عدت پوری ہو جائے تو آپ اس سے شادی کر لیں ۔
حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا : (بَارَکَ اللّٰہُ لَکَ فِی أَہْلِکَ وَمَالِکَ)
’’ اللہ تعالیٰ آپ کے گھر والوں اور آپ کے مال میں برکت دے ۔ ‘‘
حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس کے بعد حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ گھی اور پنیر کے مالک بن گئے اور ابھی کچھ ہی عرصہ گذرا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر زرد رنگ کے کچھ آثار دیکھے ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا : یہ کیا ہے ؟ انھوں نے جواب دیا : میں نے ایک گٹھلی کے وزن کے برابر سونا دے کر ایک انصاری عورت سے شادی کر لی ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں مبارکباد دی اور فرمایا:(( أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاۃٍ [2]))
’’تم ولیمہ کرو خواہ ایک بکری ذبح کرکے ہی۔ ‘‘
یہ دونوں واقعات انصارِ مدینہ رضی اللہ عنہم کے جذبۂ ایثار وقربانی کی شہادت دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ انصار مدینہ رضی اللہ عنہم کی فضیلت میں چند اور احادیث بھی سماعت کر لیجئے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( لَوْ أَنَّ الْأنْصَارَ سَلَکُوْا وَادِیًا أَوْ شِعْبًا لَسَلَکْتُ فِیْ وَادِی الْأنْصَارِ،وَلَوْ لاَ الْہِجْرَۃُ لَکُنْتُ امْرَئً ا مِنَ الْأنْصَارِ)) [3]
’’ اگر انصار ایک وادی یا گھاٹی میں چلیں( اور دوسرے لوگ دوسری وادی یا گھاٹی میں چلیں) تو میں بھی انصار کی وادی میں چلوں گا۔ اور اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں بھی انصار ہی میں سے ایک شخص ہوتا ۔ ‘‘
[1] البخاری: تفسیر القرآن باب{وَیُؤْثِرُوْنَ عَلَی أَنْفُسِہِمْ}:4889،3798،صحیح مسلم کتاب الأشربۃ، باب إکرام الضیف :2054
[2] صحیح البخاری:3780، 3781
[3] صحیح البخاری:3779