کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 106
مہاجرین کو مالِ غنیمت میں سے کچھ دیا جاتا تو یہ انصاراپنے دلوں میں کوئی تنگی یا گھٹن محسوس نہیں کرتے تھے۔ اور خواہ ان کے اپنے گھروں میں حاجت اور فاقہ کشی کی صورت ہوتی یہ اپنی ذات اور اپنی ضرورتوں پر ان کو اور ان کی ضرورتوں کو ترجیح دیتے اور ان کا ہر طرح سے خیال رکھتے تھے ۔ انصار مدینہ رضی اللہ عنہم کے جذبۂ ایثار وقربانی کی ویسے تو کئی مثالیں موجود ہیں لیکن ہم یہاں صرف دو مثالیں ذکر کرتے ہیں ۔ 1۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیںکہ ایک شخص رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا (ایک روایت کے مطابق یہ خود ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی تھے ) اور کہنے لگا : اے اللہ کے رسول ! میں بہت بھوکا ہوں ۔ توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کے ہاں سے پتہ کرایا لیکن وہاں سے کچھ نہ ملا ۔ [ ایک روایت میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ایک ایک بیوی کے گھر سے پتہ کرایا تو ہر گھر سے یہی جواب ملا کہ ان کے پاس سوائے پانی کے اور کچھ نہیں ] پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے کہا : کیا کوئی ہے جو اس شخص کی مہمانی کرے ؟ اللہ تعالی اس کی حالت پر رحم فرمائے (جو اس کی مہمانی کرے ۔) چنانچہ ایک انصاری ( حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ ) نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں اس کی مہمانی کرونگا ۔ پھر وہ اس شخص کو اپنے ساتھ لے گئے اور اپنی بیوی ( حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا ) سے کہا :( أَکْرِمِیْ ضَیْفَ رَسُوْلِ اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم ) یعنی ’’ یہ شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا (بھیجا ہوا) مہمان ہے ، لہٰذا جو چیز بھی موجود ہے اسے کھلاؤ اور اس کا اکرام کرو۔ ‘‘ وہ کہنے لگی : اللہ کی قسم ! میرے پاس تو بمشکل بچوں کا کھانا ہے۔ حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا : اچھا یوں کرو کہ جب بچے کھانا مانگنے لگیں تو انہیں سلا دینا او ر جب ہم دونوں ( میں اور مہمان ) کھانا کھانے لگیں تو چراغ گل کر دینا ، اس طرح ہم دونوں آج رات کچھ نہیں کھائیں گے ( اور مہمان کھا لے گا ۔) چنانچہ حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا نے ایسا ہی کیا۔[ ایک روایت میں ہے کہ حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا چراغ کو ٹھیک کرنے کے بہانے کھڑی ہوئیں اور اسے بجھا دیا ۔ پھر وہ دونوں اپنے مہمان کو یہ ظاہر کر رہے تھے کہ گویا وہ بھی اس کے ساتھ کھار ہے ہیں حالانکہ وہ کھا نہیں رہے تھے ۔ وہ ساری رات بھوکے رہے ۔] صبح جب حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( لَقَدْ عَجِبَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ ۔ أَوْ ضَحِکَ ۔ مِنْ فُلاَنٍ وَفُلاَنَۃٍ )) ’’ فلاں مرد اور فلاں عورت پر اللہ تعالیٰ بہت خوش ہوا ، یا اسے ان پر ہنسی آگئی ۔ ‘‘ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی :