کتاب: زاد الخطیب (جلد1) - صفحہ 105
پھر اس نے بیعت کی اور پیچھے ہٹ گیا ۔ اس کے بعد دوسرا شخص آگے بڑھا اور اس نے بھی بیعت کرتے ہوئے وہی سوال کیا جو پہلے شخص نے کیا تھا ۔ تو اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ اس کے لئے طوبیٰ ہے، پھر اس کے لئے طوبیٰ ہے۔ ‘‘[1] صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی فضیلت میں اور بہت سی احادیث کتبِ حدیث میں موجود ہیں ۔ بلکہ شیخ الإسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا کہنا ہے کہ ’’ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے فضائل ومناقب اور ان کی تعریف میں اور اسی طرح ان کی صدی کی دوسری صدیوں پر فضیلت کے بارے میں احادیث مشہور بلکہ متواتر درجہ کی ہیں ، لہٰذا ان کی عیب گیری کرنا دراصل قرآن وسنت میں عیب جوئی کرنا ہے۔‘‘ [2] یہ وہ فضائل تھے جو عموما تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کیلئے ہیں ۔ بعض فضائل خصوصا بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں ہیں ، ہم ان میں سے چند ایک کا تذکرہ کرتے ہیں۔ 1۔ انصارِ مدینہ کے فضائل انصارِ مدینۂ طیبہ کا تذکرہ کرتے ہوئے اللہ رب العزت یوں ارشاد فرماتا ہے : {وَالَّذِیْنَ تَبَوَّؤُوا الدَّارَ وَالْإِیْمَانَ مِن قَبْلِہِمْ یُحِبُّونَ مَنْ ہَاجَرَ إِلَیْْہِمْ وَلَا یَجِدُونَ فِیْ صُدُورِہِمْ حَاجَۃً مِّمَّا أُوتُوا وَیُؤْثِرُونَ عَلَی أَنفُسِہِمْ وَلَوْ کَانَ بِہِمْ خَصَاصَۃٌ وَمَن یُوقَ شُحَّ نَفْسِہِ فَأُوْلَئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُونَ }[3] ’’اور ( ان لوگوں کیلئے بھی ) جو ان ( مہاجرین ِ مکہ کے آنے ) سے پہلے یہاں ( مدینہ میں) مقیم تھے اورایمان لا چکے تھے ۔ وہ ہجرت کرکے آنے والوں سے محبت کرتے ہیں اور جو کچھ انہیں دیا جائے وہ اپنے دلوں میں اس کی کوئی حاجت نہیں پاتے۔ وہ ( مہاجرین کو ) اپنی ذات پر ترجیح دیتے ہیں خواہ خود فاقہ سے ہوں ۔ اور جو لوگ اپنے نفس کی تنگی اور بخل سے بچا لئے جائیں وہی کامیاب ہونے والے ہیں ۔ ‘‘ اس آیت ِ کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے انصارِ مدینہ رضی اللہ عنہم کی بعض صفات حمیدہ ذکر کی ہیں اور ان کے حق میں گواہی دی ہے کہ وہ مہاجرین ِ مکہ کے آنے سے پہلے ہی ایمان لا چکے تھے ۔ اور ان میں جذبہ ٔ ایثار وقربانی اس قدر پایا جاتا تھا کہ وہ ہجرت کرکے مدینہ طیبہ آنے والے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے دلی محبت کرتے تھے ۔ اور اگر
[1] مسند أحمد:17388، الطبرانی:742/22، البزّار: 2769( کشف الأستار)،مجمع الزوائد 18/10 وإسنادہ حسن [2] مجموع الفتاوی :430/4 [3] الحشر59 :9